کابل،یکم فروری(انڈیا نیرٹیو)
تحریک طالبان افغانستان کے ایک وفد نے تنظیم کے سیاسی شعے کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں ایران کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔اتوار کے روز طالبان اور ایرانی وزیرخارجہ کےدرمیان ہونے والی ملاقات میں طالبان اور ایران کے درمیان تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔
خبر رساں ادارے تسنیم' کے مطابق ایرانی حکومت طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لیے ثالثی کرنے کو تیار ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے طالبان رہ نماﺅں سے بات چیت میں ان سے کہا ہے کہ وہ امریکا پر اعتبار نہ کریں۔ امریکا قابل اعتبار ثالث نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران افغانستان میں تمام قومی قوتوں کی نمائندہ حکومت کےقیام کی حمایت کرتا ہے۔
اس موقعے پر ایرانی وزیر خارجہ نے طالبان پر زور دیا کہ وہ اپنے عوام کے خلاف عسکری کارروائیاں روکیں کیوں کہ افغان عوام کے خلاف ہونے والے حملوں سے طالبان کے خلاف عوام میں نفرت پیدا ہوسکتی ہے۔دوسری طرف طالبان وفد کے ترجمان محمد نعیم نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کو مثبت قرار دیا۔
افغانستان سے نشریات پیش کرنے والے 'طلوع' ٹی وی چینل کے مطابق طالبان اور ایرانی وزیر خارجہ کے درمیان ملاقات میں دونوں ملکوں کے لیےاہمیت کے حامل موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں قطر کی ثالثی سے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن بات چیت اور دوحا سمجھوتے پرعمل درآمد پر زور دیا گیا۔