Urdu News

طالبان افغانستان میں اپنے شہریوں اور ہیلتھ ورکرز کو بچانے میں ناکام رہے: رپورٹ

طالبان افغانستان میں اپنے شہریوں اور ہیلتھ ورکرز کو بچانے میں ناکام رہے: رپورٹ

کابل ،2 مارچ

افغانستان میں پولیو کے قطرے پلانے والوں کی حالیہ ہلاکت تشویش کا باعث ہے، خاص طو پر ایک ایسے ملک میں جہاں ویکسینیشن مہم کی کمی پولیو کے کیسز کے پھیلنے کا باعث بن سکتی ہے۔خامہ پریس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان اور دیگر اسلام پسند رہنماؤں نے شہریوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے بارے میں گمراہ کیا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وہ کہتے رہے ہیں کہ پولیو ویکسین ایک مغربی سازش ہے جس کا مقصد مسلمان بچوں کو بانجھ کرنا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ صحت کے کارکنوں اور امدادی اداروں کو دہشت گرد تنظیموں سے شدید خطرات کا سامنا ہے۔

 خامہ کے مطابق، افغانستان اپنے شہریوں، صحت کے کارکنوں، سابق سرکاری اہلکاروں اور دیگر پیشہ ور افراد کو حملوں سے بچانے میں ناکام رہا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حملے، ہراساں کرنے، من مانی گرفتاری، ناروا سلوک اور قتل کے واقعات باقاعدگی سے رپورٹ کیے جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے شمالی افغانستان میں پولیو کے قطرے پلانے والے آٹھ کارکنوں کی ہلاکت کی مذمت کی تھی، گزشتہ سال نومبر میں حفاظتی ٹیکوں کی مہم دوبارہ شروع ہونے کے بعد اس طرح کے پہلے حملے تھے۔ اقوام متحدہ کی کنٹری ٹیم کے ایک بیان کے مطابق، ویکسینیشن ٹرانزٹ ٹیم کا ایک رکن تخار صوبے کے تالقان ضلع میں مارا گیا، جب کہ قندوز شہر میں دو الگ الگ واقعات میں گھر گھر ٹیموں کے چار ارکان کو قتل کر دیا گیا۔

صوبہ قندوز کے امام صاحب ضلع میں دو ویکسی نیٹرز اور ایک سماجی متحرک کارکن ہلاک ہو گئے۔ افغانستان کے لیے سیکرٹری جنرل کے نائب خصوصی نمائندے رمیز الکباروف نے ان ہلاکتوں کی مذمت کی۔ الکباروف نے کہا کہ یہ حملے اور قتل بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او( کے سربراہ ٹیڈروس گیبریئس نے بھی اپنے گہرے صدمے کا اظہار کیا۔ "ہم ان کے اہل خانہ اور ساتھیوں سے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہیلتھ ورکرز کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ گزشتہ سال پولیو کے قطرے پلانے کی قومی مہم کے دوران نو پولیو ورکرز ہلاک ہو گئے تھے۔

Recommended