کسی بھی اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب دیں گے: روسی وزیر دفاع
قانون کے مطابق اپنے طیارے اڑاتے رہیں گے: امریکی وزیر دفاع
ماسکو/واشنگٹن، 16 مارچ (انڈیا نیرٹیو)
بحیرہ اسود کے علاقے میں امریکی ڈرون گرائے جانے کے واقعے کے بعد روس اور امریکا کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔روس اور امریکہ کے آرمی چیف کے درمیان مذاکرات کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کے درمیان بھی بات چیت ہوئی ہے۔ اس دوران روس نے امریکہ پر جاسوسی کا الزام عائد کیا ہے۔
حال ہی میں بحیرہ اسود کے اوپر سے پرواز کرنے والا امریکی فوجی جاسوس ڈرون ریپر ایک روسی لڑاکا طیارے ایس یو- 27 سے ٹکرا گیا۔ تصادم کے بعد ڈرون بحیرہ اسود میں گر گیا۔
روس کے لڑاکا طیارے کی جانب سے فوجی ڈرون کا تعاقب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے امریکا نے شدید اعتراض کیا اور روسی سفیر کو طلب کرکے ناراضگی کا اظہار کیا۔ روس میں امریکی سفیر نے بھی اس پر برہمی کا اظہار کیا۔ روس کا کہنا ہے کہ یہ ایک حادثہ تھا اور ڈرون کو گرانے کے لیے کوئی ہتھیار استعمال نہیں کیا گیا۔
اس حادثے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ روس کے آرمی چیف والیری گارسیموف اور امریکی آرمی چیف مارک مائلی کے درمیان اس مدعے پر بات چیت ہوئی ہے۔ اس کے بعد روسی وزیر دفاع سرگیئی سوئیگو نے امریکی وزیر دفاع لایڈ آسٹن سے فون پر بات چیت کی۔
روسی وزیر دفاع نے گفتگو کے دوران کہا کہ امریکا کی جانب سے روس کی جاسوسی کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ڈرون واقعہ پیش ا?یا۔ روسی وزیر دفاع نے کہا کہ اگر امریکہ نے مستقبل میں کوئی اشتعال انگیزی کی تو روس بھی اس کا ‘مناسب جواب دے گا۔
روسی وزارت دفاع نے کہا کہ کریمیا کے ساحل سے امریکی اسٹریٹجک ڈرون کی پرواز اشتعال انگیزی کی کارروائی ہے۔ اس سے بحیرہ اسود کے علاقے میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ روس فی الحال ایسی اشتعال انگیزی کی کارروائی میں پڑنا نہیں چاہتا لیکن اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اسے اسی کے مطابق جواب دیا جائے گا۔
اس درمیان امریکی وزیر دفاع لایڈ آسٹن نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جہاں بھی بین الاقوامی قانون پرواز کی اجازت دیتا ہے، امریکہ اپنے طیارے اڑانا جاری رکھے گا۔ یہ روس پر منحصر ہے کہ وہ اپنے طیاروں کو محفوظ اور صحیح طریقے سے چلائے۔
امریکا نے ڈرون گرانے کے واقعے کو روس کی لاپرواہی اور غلط رویہ قرار دیا ہے۔ امریکی آرمی چیف مارک مائلی نے کہا کہ پینٹاگن واقعے کے ویڈیو کا تجزیہ کر رہا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ اصل میں ہوا کیا تھا، وہ جانتے ہیں کہ ہمارے ڈرون کو جان بوجھ روکا گیا۔ یہ جان بوجھ کر جارحانہ انداز میں کیا گیا اور یہ انتہائی غلط اور غیر محفوظ ہے۔