برسلز ، 03 اپریل (انڈیا نیرٹیو)
امریکہ اور ایران کے درمیان تین سال بعد ایک بار پھر جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے سلسلہ میں بات چیت شروع ہوسکتی ہے، جس پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روک لگادی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ چیزیں اس سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ اس معاملے پر بات چیت منگل سے آسٹریا میں شروع ہوگی۔
ٹرمپ کی جانب سے 2018 میں ایران کے جوہری معاہدے سے امریکہ کو الگ کرنے کے بعد ، صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ معاہدے میں شامل ہوناان کی انتظامیہ کی ترجیح ہے۔
پرائس نے کہا کہ اگلے ہفتے کی بات چیت ورکنگ گروپس کے گرد مرکوز ہوگی جس کی تشکیل یورپی یونین نے ایران سمیت سمجھوتے میں شاملدیگر ممالک کے ساتھ مل کر کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی اصرار کیا کہ ایران اور امریکی عہدیداروں کے مابین کوئی ملاقات طے شدہ نہیں ہے۔روسی سفیر میخائل الیانوف نے کہا کہ اس طرح کا تاثر بن رہا ہے کہ ہم صحیح راہ پر گامزن ہیں لیکن آگے کا راستہ آسان نہیں ہوگا۔
واشنگٹن کے کیپیٹل ہل میں کارٹکرانے سے پولیس افسر ہلاک ، مشتبہ کو بھی مار گرایا گیا
واشنگٹن کے کیپیٹل ہل میں جمعہ کی سہ پہر کو ایک کارکی بیریکیڈمیں زوردار ٹکر سے دو پولیس اہلکار بری طرح زخمی ہوگئے۔ پولیس اہلکاروں میں سے ایک اسپتال میں دم توڑ گیا۔ اسی دوران ، پولیس کی جوابی کارروائی میں ، کار پر سوار ملزم کو پولیس نے موقع پر ہی ہلاک کردیا۔ سرکاری معلومات کے مطابق اٹارنی جنرل مارک گارلینڈ اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور موقع پر سکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیاہے۔
امریکی کیپیٹل پولیس نے ٹویٹ کیا کہ یہ واقعہ کیپیٹل ہل کے کانسٹی ٹیوشن ایونیو کے قریب ایک مقام پر پیش آیا۔ اس واقعے کے بعد سے ہی پولیس نے دیگر اہلکاروں کوالرٹ کردیا ہے اور تحفظ کو مدنظر پورے امریکہ میں الرٹ جاری کردیاگیا۔ کیپیٹل کیمپس کی عمارت میں آنے یا جانے والے ہر شخص پر پابندی ہے۔
اس کے علاوہ دوپہر 2 بجے سے دو درجن نیشنل گارڈز کو ہیلمٹ ، بلیٹ پروف جیکٹس اور پلاسٹک کی شیلڈس کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔ گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں پرروکلگادی گئی ہے اور نیشنل گارڈز کانسٹی ٹویشن ایونیو پر مستعد ہیں۔
امریکی صدر نے کیپیٹل ہل واقعے کو دل دہلا دینے والا قرار دیا
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ جمعہ کے روز کیپیٹل ہل میں پیش آنے والے واقعے سے وہ اور ان کی اہلیہ پریشان ہیں۔بائیڈن نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس آفیسر ولیم ایونس امریکی کیپیٹل کمپلیکس میں سیکیورٹی رکاوٹ پر حملے میں مارا گئے اور دوسرا آفیسر تشویشناک حالت میں زندگی کی جنگ لڑ رہا ہے۔ اس واقعے سے میرا اور جل بائیڈن کا دل ٹوٹ گیا ہے۔ صدر نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا۔
در حقیقت ، جمعہ کے روز ، ایک گاڑی امریکی پارلیمنٹ کے قریب سیکیورٹی بیریکیڈ کے اندر داخل ہوگئی۔ قائم مقام چیف پولیس یوگنندا پیٹ مین نے صحافیوں کو بتایا کہ کارسے ٹکرمارنے کے بعد نشاندہی کرنے پر ڈرائیورچاقولیکر کارسے باہرنکلا جس کے بعد کیپیٹلس ہل پولیس نے اسے گولی مار دی۔
میٹروپولیٹن پولیس چیف رابرٹ کانتی نے کہا کہ پولیس واقعے کو دہشت گردی کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھ رہی ہے۔ واقعے کے بعد پولیس اہلکارکو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال بھیج دیا گیا۔