Urdu News

افغان بحران یورپی یونین کی عسکری کمزوری کا ثبوت ہے:یورپی عہدیدار

افغان بحران یورپی یونین کی عسکری کمزوری کا ثبوت ہے:یورپی عہدیدار

کابل،03ستمبر(انڈیا نیرٹیو)

یورپی یونین کے ممالک کے وزرائے دفاع کا اجلاس کل جمعرات کو سلووینیا میں ختم ہونے کے بعد یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے عہدیدار جوزف بوریل نے زور دے کر کہا کہ یورپی ممالک افغانستان کے بحران سے سبق حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک کوئک رسپانس فورس کی تشکیل اور افریقی ساحل کے علاقے میں بھی کام کیحوالے سے اقدامات کافیصلہ کیا گیا۔انہوں نے وضاحت کی کہ یونین اس مشن یا فورس کے لیے ضروری فوجی صلاحیتوں کا اعلان 16 نومبر کو کرے گی۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے ممالک طالبان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ طالبان کے ساتھ تعلقات ان کے زمین پر اقدامات پر منحصرہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنے دعووں پر کتنے اترتے ہیں۔بوریل نے العربیہ/الحدث کو بتایا کہ یورپی یونین طالبان کو میدان میں ایک موثر اتھارٹی تسلیم کرتی ہے لیکن اسے سیاسی طور پر تسلیم نہیں کرتی۔

پولینڈ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مغربی ممالک کو افغانیوں کو باہر جانے کی دعوت دینا چھوڑ دینا چاہیے اور خطے میں سیکیورٹی خدشات کے بارے میں سوچنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک افغان باشندوں کو اپنا ملک چھوڑنے کا مطالبہ نہیں مانتا۔سلووینیا کے وزیر دفاع نے بوریل کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران زور دیا کہ افغانستان کے بحران نے ظاہر کیا کہ یورپ کے پاس کافی فوجی صلاحیت نہیں ہے۔

یورپی یونین کے ممالک کے وزرائے دفاع نے جمعرات کو سربراہی کانفرنس کے دوران کوئک رسپانس فورس کی تشکیل پرتبادلہ خیال کیا۔ کیونکہ افغانستان سے امریکا کی قیادت میں انخلا کے معاملے پریورپی بلاک کو حاشیے پر رکھا گیا۔ اس حوالے سے گذشتہ مئی میں پہلی بار کوئک رسپانس فورس تشکیل دی گئی تھی۔اس کا مقصد یورپی یونین کی دفاعی حکمت عملی کے جائزے کے فریم ورک میں پانچ ہزارممبروں کی ایک فورس تشکیل دینا ہے جو کہ اگلے سال ختم ہونے والی ہے۔

 افغانستان میں غذائی اشیا کے بحران کا خطرہ، اقوام متحدہ فکرمند

افغانستان میں حقوق انسانی کے رابطہ افسر رامض الاک باروف نے زور دے کر کہا ہے کہ اقوام متحدہ جہاں فوڈ تقسیم کے لیے پرعزم ہے، وہیں لاکھوں لوگوں کت رسائی کے لیے زیادہ فنڈ کی ضرورت ہے، کیونکہ بہت سے ایسے افراد ہیں جو زندہ رہنے کے لیے مدد پر منحصر ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ سبھی پانچ سال سے کم عمر کے نصف سے زیادہ لوگ بہت زیادہ عدم تغذیہ سے متاثر ہیں، اور ایک تہائی سے زیادہ شہریوں کو کھانے کے لیے ضروری اناج نہیں مل رہا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ افغانستان میں غذائی اشیا کا ذخیرہ مہینے کے آخر تک ختم ہو سکتا ہے جبکہ بیرونی امداد بھی بند ہو سکتی ہے۔ رامض الاک باروف نے کابل سے ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بتایا کہ ملکی آبادی کا ایک تہائی حصہ غذائی قلت کا شکار ہے اور آبادی انسانی امداد کی محتاج بن گئی ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ستمبر کے آخر تک غذائی اشیا کا ذخیرہ ختم ہو سکتا ہے جس کے بعد ان کی فراہمی رک سکتی ہے۔ اگر افغانستان میں انسانی تباہی کو روکنا ہے تو امداد انسانی کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگا جس کے لیے کم از کم دو سو ملین ڈالرز کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے لیے ضروری 1.3 ارب ڈالرز کی امداد کا محض 39 فیصد حصہ ہی فی الوقت پورا ہو سکا ہے۔واضح رہے کہ حال کے دنوں میں اقوام متحدہ نے شمالی افغانستان کے مزارِ شریف ہوائی اڈے پر طبی فراہمی کی ہے، جب کہ کچھ 600 میٹرک ٹن کھانا پاکستان سے سرحد پر آنے والے ٹرکوں کے ذریعہ پہنچایا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ٹیمیں مختلف طبقوں کو پانی اور صفائی کے ساتھ ساتھ سیکورٹی خدمات بھی فراہم کر رہی ہیں، جس میں کابل ہوائی اڈے پر تقریباً 800 بچے شامل ہیں۔

Recommended