Urdu News

یوروپی یونین نے بریگزٹ قوانین کو توڑنے پر برطانیہ کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا

یوروپی یونین نے بریگزٹ قوانین کو توڑنے پر برطانیہ کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا


یوروپی یونین نے بریگزٹ قوانین کو توڑنے پر برطانیہ کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا

یوروپی یونین نے شمالی آئرلینڈ کے معاملہ میں برطانیہ کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی ہے۔ برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر سے جاری ایک پیغام کے مطابق ، 2020 میں بریگزٹ معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد برطانیہ کے بعد طے شدہ قوانین کی خلاف ورزی ہوئی۔ یورپی یونین نے طریقہ کار کے مطابق برطانیہ کو نوٹس بھیج دیا ہے۔

یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے لئے طے پانے والے معاہدے میں شمالی آئرلینڈ سے متعلق خصوصی دفعات ہیں۔ یہاں آنے والے یورپی یونین کے سامان پر کچھ رعایتوں کا بندوبست ہے ، لیکن برطانیہ اب ان دفعات کو قبول کرنے سے انکار کر رہا ہے۔ آئرلینڈ پر برطانیہکی حکمرانی ہے۔

برطانیہ نے جواب میں کہا ہے کہ اس نے معاہدے کو نہیں توڑا ہے۔ وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ مارچ سے معاہدے میں توسیع کرنا ایک تکنیکی مسئلہ ہے۔ یہ آسانی سے حل ہوجائے گا۔

بریگزٹ کی خلاف ورزی، یورپی یونین کا برطانیہ کے خلاف مقدمہ

یورپی یونین نے بریگزٹ ڈیل کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے برطانیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ برسلز کے مطابق شمالی آئرلینڈ سے متعلق تجارتی انتظامات میں لندن کی طرف سے یک طرفہ تبدیلی بریگزٹ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس بلاک کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس نے آج پیر پندرہ مارچ کے روز لندن حکومت کے خلاف برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے حوالے سے طے پانے والے بریگزٹ معاہدے کی عملاﹰخلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے باقاعدہ قانونی کارروائی شروع کر دی۔

یورپی یونین کا قانونی نوٹس

یورپی یونین کے برطانیہ کے ساتھ روابط کے نگران اعلیٰ ترین اہلکار ماروس سیفکووچ نے وہ باقاعدہ نوٹس جاری کر دیا ہے، جس کے تحت لندن حکومت کے خلاف بریگزٹ معاہدے کی خلاف ورزی کی وجہ سے قانونی کارروائی کی جانا چاہیے۔

تقریباﹰپانچ ملین یورپی شہریوں کی برطانیہ میں رہائش کی درخواست

اس نوٹس کی وجہ سے یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت برطانیہ کو بہت زیادہ جرمانہ بھی کر سکتی ہے۔ تاہم اس عمل میں چونکہ کم از کم ایک سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے، اس لیے یہ امکان بھی ہے کہ تب تک فریقین کے پاس یہ موقع ہو گا کہ وہ آپس کی بات چیت کے ذریعے اس تنازعے کو اپنے طور پر ہی حل کرنے کی کوشش کریں۔

برطانوی موسیقار سر سائمن ریٹل کا جرمن شہریت کے حصول کا فیصلہ

برطانیہ کے نام ایک علیحدہ خط

یورپی یونین کے ماروس سیفکووچ نے اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ فروسٹ کو ایک علیحدہ خط بھی لکھا ہے، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ لندن حکومت شمالی آئرلینڈ کے لیے طے شدہ تجارتی انتظامات کے حوالے سے اپنی طرف سے کوئی بھی یک طرفہ اقدامات کرنے سے باز رہے اور اسے یہ معاملہ برسلز کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔

برطانیہ کا یورپی یونین سے اخراج، کیا کیا تبدیل ہوا ہے؟

برسلز اور لندن کے مابین اس تنازعے کی وجہ لندن حکومت کا اسی مہینے کیا جانے والا ایک فیصلہ بنا۔ اس فیصلےکے تحت برطانوی حکومت نے شمالی آئرلینڈ میں درآمد کی جانے والی مختلف اشیائے خوراک کے حوالے سے یونین کی طرف سے دی گئی رعایتی مدت میں یک طرفہ طور پر اس سال یکم  اکتوبر تک کے لیے توسیع کر دی تھی۔

لندن حکومت کا موقف

برسلز کے ساتھ طے شدہ بریگزٹ ڈیل کے تحت یہ رعایتی مدت رواں ماہ کے اختتام پر ختم ہو جانا ہے اور برطانیہ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اس مدت میں اپنے طور پر ہی کوئی یک طرفہ توسیع کر سکے۔

بریگزٹ: برطانوی وزير اعظم کے والد فرانس کی شہریت کے خواہاں

بریگزٹ معاہدہ، لندن شہر کا کیا ہو گا؟

یورپی یونین کے اس دعوے کے برعکس لندن حکومت کا کہنا ہے کہ وہ شمالی آئرلینڈ کے حوالے سے 31 مارچ تک کی رعایتی مدت میں یکم  اکتوبر تک کی توسیع کے ساتھ بریگزٹ کے تناظر میں جمہوریہ آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ سے متعلق طے شدہ امور میں سے کسی کی بھی خلاف ورزی کی مرتکب نہیں ہوئی۔

آئرلینڈ میں یونین اور برطانیہ کی بین الاقوامی سرحد

برطانیہ کا صوبہ شمالی آئرلینڈ جزیرہ آئرلینڈ پر واقع ہے اور اس جزیرے کا ایک حصہ اگر برطانیہ میں شامل ہے تو دوسرا حصہ جمہوریہ آئرلینڈ پر مشتمل ہے، جو یورپی یونین کا رکن ملک ہے۔

برطانیہ یورپی یونین سے باہر لیکن جبرالٹر اب شینگن زون میں

اس طرح آئرلینڈ کے جزیرے پر ہی برطانیہ اور یورپی یونین کی بین الاقوامی سرحد بھی ہے اور یہ تنازعہ جمہوریہ آئرلینڈ سے برطانوی صوبے شمالی آئرلینڈ میں اشیائے خوراک کی درآمد سے متعلق ہے، جو یورپی داخلی منڈی کے ضوابط کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

Recommended