پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت کے اگلے تین ماہ انتہائی اہم ہیں، کیونکہ اسلام آباد کو ملک بھر میں شدید مہنگائی کا سامنا ہے۔ مقامی میڈیاکے مطابق، ملک کی سابقہ حکومتوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے، عمران خان نے جمعرات کو کہا کہ موجودہ حکومت کی سب سے بڑی ناکامی سابقہ حکمرانوں کا احتساب نہ ہونا ہے۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ "ان کی حکومت کی زیادہ تر کوششوں کی صحیح طریقے سے تشہیر نہیں کی جا رہی ہے۔"
مقامی اشاعت کے مطاق پاکستان میں مہنگائی کی وجہ سے ملک میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، جس سے کم متوسط آمدنی والے گھرانوں کی حالت خراب ہو گئی ہے۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان جیسے ملک میں، جہاں زیادہ تر خاندان اپنی آمدنی آدھی سے زیادہ خوراک پر خرچ کرتے ہیں، ٹرانسپورٹ، پیٹرول، بجلی، اور بالواسطہ ٹیکسوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بھوک، غربت اور غذائی قلت میں ممکنہ اضافے کے بارے میں درست خدشات کو جنم دیا ہے۔
ورلڈ بینک (ڈبلیو بی( کے اندازے کے مطابق، 2020 میں پاکستان میں غربت 4.4 فیصد سے بڑھ کر 5.4 فیصد ہو گئی ہے، کیونکہ 20 لاکھ سے زائد لوگ خط غربت سے نیچے آ چکے ہیں۔ کم درمیانی آمدنی والے غربت کی شرح کا استعمال کرتے ہوئے، ورلڈ بینک نے اندازہ لگایا کہ پاکستان میں غربت کا تناسب 2020-21 میں 39.3 فیصد رہا اور 2021-22 میں یہ 39.2 فیصد رہنے کا امکان ہے اور یہ کم ہو کر 37.9 فیصد تک آ سکتا ہے۔