Urdu News

طالبان کا اہم ترین شہر قندھار پر بھی قبضہ،کابل کی طرف پیش قدمی

طالبان کا اہم ترین شہر قندھار پر بھی قبضہ،کابل کی طرف پیش قدمی

کابل،13اگست(انڈیا نیرٹیو)

طالبان کی افغانستان کے مختلف صوبوں اور شہروں میں پیش قدمی جاری ہے اور اب طالبان نے افغانستان کے دوسرے اہم ترین شہر قندھار پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔افغان شہر غزنی اور ہرات پر بھی طالبان کا قبضہ ہوگیا ہے، اس طرح طالبان کے زیر قبضہ صوبوں کی تعداد 12ہوگئی ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق طالبان دارالحکومت کابل سے محض 130 کلومیٹر دور رہ گئے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق حملے روکنے کے لیے افغان حکومت نے طالبان کو اقتدار میں شراکت کی پیش کش کردی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق افغانستان کی حکومت کی جانب سے اقتدار کی یہ پیشکش قطر کے ذریعے طالبان کو دی گئی ہے۔افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کے مذاکرات کاروں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کو لڑائی کے خاتمے کے بدلے میں شراکت اقتدار کی پیش کش کی ہے۔افغان حکومت کے ایک مذاکرات کار نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے اس اطلاع کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ”حکومت نے قطر کو یہ تجویز پیش کردی ہے۔اس تجویز کے تحت طالبان اگر تشدد روک دیتے ہیں تو افغان حکومت انھیں اقتدار میں شریک کرلے گی۔“قطر اس وقت دوحہ میں جاری مذاکرات میں فریقین کے درمیان ثالث کار کا کردار ادا کررہا ہے۔

ادھرطالبان مئی میں غیرملکی فوجیوں کے حتمی انخلا کے آغاز کے بعد سے ملک کے طول وعرض میں جارحانہ انداز میں پیش قدمی کررہے ہیں۔انھوں نے اب تک افغانستان کے بہت سے مغربی اور شمالی شہروں اور دیہی علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔طالبان نے جمعرات کے روزتزویراتی اہمیت کے حامل جنوبی شہرغزنی، قندھار اور مغربی شہر ہرات پر قبضہ کر لیا ہے۔غزنی شہر افغان دارالحکومت سے 150 کلومیٹر دور جنوب میں قندھار، کابل شاہراہ پر واقع ہے اور اسی نام کے صوبہ کا صدرمقام ہے۔ہرات ایران کی سرحد کے نزدیک واقع ملک کا تیسرا بڑا شہر ہے۔طالبان نے گذشتہ ایک ہفتے کے دوران میں 11 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔قندھار اورغزنی پر کنٹرول کو ان کی سب سے بڑی فتح قرار دیا جارہا ہے۔اس سے ان کے لیے کابل کی جانب پیش قدمی کی راہ ہموار ہوجائے گی اور وہ جنوبی صوبوں میں واقع اپنے مضبوط مراکز سے کمک بہم پہنچا سکیں گے۔اس وقت افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کا دارالحکومت کابل اور دوردراز پہاڑی علاقوں میں واقع شہروں پر کنٹرول باقی رہ گیا ہے اور وہ بھی سقوط کے خطرے سے دوچار ہیں۔بعض امریکی عہدیداروں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ طالبان 31 اگست کی ڈیڈلائن کے بعد تین ماہ کے اندر کابل کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں۔

Recommended