Urdu News

پاکستان کی تشویش اور چین کی پریشانی میں اضافہ کررہا ہے طالبان

پاکستان کی تشویش اور چین کی پریشانی میں اضافہ کررہا ہے طالبان

پاکستان کی تشویش اور چین کی پریشانی میں اضافہ کررہا ہے طالبان

اسلام آباد بیجنگ 06 جولائی (انڈیا نیرٹیو)

امریکی افواج کی افغانستان سے روانگی کے ساتھ ہی، طالبان کا سراٹھانا اب ہمسایہ ملک پاکستان پر بھاری پڑنے لگا ہے۔ اس دوران، مقامی باغی گروپوں نے بھی سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔ باغیوں نے سرحد پر فوجیوں کو نشانہ بنانے اور اندرونی علاقوں میں سرگرم رہنے کے علاوہ چین کی مدد سے پاکستان اور گوادر میں اقتصادی راہدارکی مخالفت کرنا شروع کردی ہے۔ پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران، تین پاکستانی فوجی وزیرستان کے قریب دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنے۔

اطلاع کے مطابق، پاکستان میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت کچھ باغی گروپ افغانستان میں طالبان کو طاقت ملتے ہی ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں۔ یہ باغی صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں میں سرگرم ہیں۔ ان کا وہاں پر قبضہ ہے۔ طالبان کیخاصٹی ٹی پی سربراہ نور بالی محسود نے حکمت عملی کے تحت اپنے جنگجوؤں کی تعیناتی کو پہلے ہی شروع کردیا ہے۔ وہ پاکستان کے ان سرحدی علاقوں میں سرگرم ہے، جہاں پاکستان کی سیکورٹی فورسز کمزور حالت میں ہے۔

یہاں، پاکستانی سیکورٹی فورسز پر بلوچوں کے حملوں میں بھی شدت آگئی ہے۔ چار بلوچ باغی گروپ، بلوچ راجی اجوئی سنگر کے زیرقیادت کام کر رہے ہیں۔ وہ پاکستان میں گوادر سے متعلق چین کے منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری پر یہاں کام جاری ہے۔ اب بلوچ اس منصوبے کیلئے سب سے بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق پانچ ہزار ٹی ٹی پی دہشت گرد صرف افغانستان میں ہیں۔ اس سے کہیں زیادہ پاکستان میں موجود ہیں۔

Recommended