Urdu News

طالبانی ترجمان کا دعویٰ،سالوں تک میں امریکہ کی ناک کے نیچے رہا لیکن امریکہ پکڑنے میں ناکام رہا

طالبانی ترجمان کا دعویٰ،سالوں تک میں امریکہ کی ناک کے نیچے رہا لیکن امریکہ پکڑنے میں ناکام رہا

کابل: افغانستان(Afghanistan) پر قبضے کے بعد طالبان(Taliban) اپنی حکومت بھی بنا چکا ہے۔ اب طالبان لیڈر بھی کھل کر سامنے آرہے ہیں۔ طالبان کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد(Zabiullah Mujahid) نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ کیسے وہ کابل میں امریکی فوج کے رہنے کے دوران بھی اپنے مقصد کو کامیابی کے ساتھ انجام دیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا، ’کابل(Kabul) میں امریکی اور افغان افواج کی ناک کے نیچے اپنی سرگرمیوں کو انجام دیا کرتا تھا۔ میں نہ صرف کابل بلکہ ملک کے دوسرے حصوں میں آرام سے بھی گھومتا رہا۔ طالبان کے کام سے جہاں بھی جانا ہوتا تھا، میں آرام سے وہا جاتا رہتا تھا۔

پاکستان کے اخبار ایکسپریس ٹربیون کو دیئے ایک انٹرویو میں ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا ہے کہ وہ امریکی اور افغان افواج کے آس پاس کابل میں رہتے ہوئے ہی اپنی سرگرمیوں کو کئی سالوں سے چلا رہے تھے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا، ’کابل پر قبضے کے بعد گزشتہ ماہ جب میں پریس کانفرنس کرنے کے لئے آیا تو بہت لوگوں کے لیے میں بالکل نیا شخص تھا۔ اس پریس کانفرنس کے پہلے تک مجھے لے کر کئی باتیں تھی، بہت سے لوگ تو کہتے تھے کہ اس نام کا کوئی طالبان لیڈر نہیں ہے۔ امریکی فوج کو بھی لگتا تھا کہ ذبیح اللہ مجاہد اصل میں نہ ہوکر تصوراتی کردار ہے۔ اس سوچ کا فائدہ کابل میں چھپے رہنے میں ہوا۔

کبھی افغانستان چھوڑ کر نہیں بھاگا

43 سالہ طالبانی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ وہ کئی ممالک میں گیا اور کئی طرح کے پروگراموں اور سیمینار میں شامل ہوا۔ کئی بار پاکستان کا سفر بھی کیا، لیکن پھر لوٹ کر پاکستان آکر کام کرنے لگا۔ مجاہد کا کہنا ہے کہ اس نے لمبے وقت کے لئے کبھی افغانستان نہیں چھوڑا اور نہ ہی یہ سوچا کہ یہاں سے دور رہا جائے۔

نوشہرہ کے حقانی مدرسے سے حاصل کی تعلیم

ذبیح اللہ مجاہد نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے شمال مغربی پاکستان کے نوشہرہ میں حقانی مدرسے میں تعلیم حاصل کی، جسے بین الاقوامی سطح پر طالبان یونیورسٹی یا ’جہاد یونیورسٹی‘ بھی کہا جاتا ہے۔

Recommended