افغانستان پر طالبان کے قبضے(Taliban Rules Afghanistan) کو ابھی دو ہفتہ بھی نہیں ہوا ہے، لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ ابھی سے ہی اقوام متحدہ سلامتی کونسل(UNSC) نے طالبان کو لے کر اپنا نظریہ بدل لیا ہے۔ دراصل کابل پر قبضے کے ایک دن بعد یعنی 16 اگست کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی طرف سے افغانستان کو لے کر ایک بیان جاری کیا گیا تھا۔ اس میں طالبان سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ کسی بھی ملک میں دہشت گردی کی حمایت نہ کرے۔ واضح رہے کہ ہندوستان اگست کے مہینے میں سلامتی کونسل کی پہلی بار صدارت کر رہا ہے، لہٰذا اس بیان پر ہندوستان کی طرف سے دستخط بھی کئے گئے تھے، لیکن اب اس بیان سے طالبان کا نام ہٹا لیا گیا ہے۔
بین الاقوامی برادری کی طرف سے یہ پہلا اشارہ ہے کہ طالبان کو اب عالمی سطح پر بائیکاٹ نہیں کیا جاسکتا۔ 16 اگست کو اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مقامی مستقل نمائندے ٹی ایس ترومتی نے یو این ایس سی کی طرف سے ایک بیان جاری کیا۔ اس میں لکھا تھا- ’سلامتی کونسل کے اراکین نے افغانستان میں دہشت گردی سے مقابلہ کرنے کی اہمیت کا ذکر کیا ہے۔ یہ یقینی بنایا جائے کہ افغانستان کے علاقے کا استعمال کسی ملک کو دھمکی دینے یا حملہ کرنے کے لئے نہیں کیا جانا چاہئے اور نہ ہی طالبان اور نہ ہی کسی دیگر افغان گروپ یا شخص کو کسی دیگر ملک کے علاقے میں سرگرم دہشت گردوں کی حمایت کرنی چاہئے۔
نئے بیان میں طالبان کا نام نہیں
27اگست کو کابل ایئر پورٹ پر ہوئے بم دھماکوں کے ایک دن بعد ترومورتی نے پھر سے یو این ایس سی کے صدر کے طور پر اور کونسل کی طرف سے ایک بیان جاری کیا۔ 16 اگست کو لکھے گئے پیرا گراف کو پھر سے دوہرایا گیا، لیکن اس میں ایک تبدیلی کرتے ہوئے طالبان کا نام ہٹا دیا گیا۔ اس میں لکھا تھا- ’سلامتی کونسل کے اراکین نے افغانستان میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی اہمیت کو دوہرایا تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ افغانستان کے علاقے کا استعمال کسی بھی ملک کو دھمکی دینے یا حملہ کرنے کے لئے نہیں کیا جانا چاہئے اور کسی بھی افغان گروپ یا شخص کو کسی بھی ملک کے علاقے میں سرگرم دہشت گردوں کی حمایت نہیں کرنی چاہئے۔
اکبرالدین نے کیا تبدیلی کا ذکر
اس تبدیلی کا سب سے پہلے ذکر اقوام متحدہ میں ہندوستان کے سابق مستقل رکن سید اکبرالدین نے کیا۔ انہوں نے یو این ایس سی کے بیان کی کاپی کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ صرف 15 دنوں میں 'T' لفظ کو ہٹا دیا گیا ہے۔
کیا بدل رہے ہیں حالات؟
افسران نے کہا کہ بیان پر دستخط کرنے کا فیصلہ ’زمینی حقیقت‘ کو بدلنے کے مد نظر کیا گیا ہے۔ دراصل طالبان غیر ملکیوں کو فی الحال وہاں سے نکلنے میں مدد کر رہا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے 15 اگست سے اب تک ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کو نکالا ہے۔ ہندوستانی سفارت خانہ کو 17 اگست کو خالی کرایا گیا تھا۔ اس کے بعد یو این ایس سی کی طرف سے پہلا بیان جاری کیا گیا تھا۔ 27 اگست کو یو این ایس سی کی طرف سے جو بیان جاری کیا گیا، اس میں طالبان کو اس کے لئے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔