کابل،13مارچ(انڈیا نیرٹیو)
افغانستان برسر اقتدار طالبان قیادت کی طرف سے آئے روز ایسے متنازع بیانات سامنے آتے رہتے ہیں جن کے نتیجے میں عوام میں غم وغصے کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ایک ایسا ہی متنازع بیان طالبان کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر ندا محمد ندیم نے کہا ہے کہ جو بھی حکومت کی مخالفت کرے اسے مار دیا جانا چاہیے۔اتوار کے روز انہوں نے کہا کہ “جو لوگ حکومت کو الفاظ، قلم یا عمل سے غیر مستحکم کرتے ہیں، انہیں قتل کیا جانا چاہیے۔
ایسا لگتا ہے کہ طالبان تحریک کے اندر پھوٹ زوروں پر ہے۔گذشتہ موسم گرما سے افغانستان پر قابض طالبان حکومت میں وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے حکومت کے لیے شوریٰ کونسل کے قیام کے لیے تحریک کے اندر کچھ سرکردہ رہ نماؤں کے ساتھ ایک اندرونی تحریک کی قیادت کرنا شروع کی تھی۔ سراج الدین حقانی طالبان امیر ہبت اللہ اخوندزادہ کی طرف سے اقتدار کی اجارہ داری پر ان کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہیں۔
ذرائع نے مزید کہا کہ طالبان رہ نماؤں کی اکثریت طالبان تحریک کے سربراہ کی جانب سے انہیں جواب دینے میں ناکامی اور ان سے ملنے یا ان سے خطاب کرنے سے انکار پر ناراض ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں کچھ فیصلوں سے باز رکھنے کی کوششوں کے باوجود اخوندزادہ ان سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ سراج الدین حقانی طالبان تحریک کے بانی ملا عمر کے بیٹے وزیر دفاع محمد یعقوب کو اپنی طرف مائل کرنے میں کامیاب رہے۔ انہیں حکمرانی کے لیے شوریٰ کونسل کی تشکیل پر سنجیدگی سے کام کرنے کے لیے رہ نماؤں سے مشاورت کرنے پر آمادہ کیا۔