خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے پاراچنار میں گزشتہ ہفتے فائرنگ کے مختلف واقعات میں آٹھ افراد کی ہلاکت کے خلاف اتوار کو قبائلیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا انتباہ دیا۔طوری بنگش قبیلے سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے پاراچنار پریس کلب تک پیدل مارچ کیا۔
یہ احتجاج 4 مئی کو پاراچنار میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں پانچ اساتذہ سمیت آٹھ افراد کی ہلاکت کے بعد ہوا ہے۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی رہنماؤں سید محمد، سید اخلاق حسین اور دیگر نے کہا کہ قتل کو زمین کا تنازعہ کہا جا رہا ہے، تاہم ڈان کی رپورٹ کے مطابق طوری بنگش قبائلیوں کا کسی سے زمینی تنازعہ نہیں تھا۔
قبائلی رہنماؤں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان ملازمین کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں جو قتل کے وقت سکول میں موجود تھے۔ قبائلی رہنماؤں نے کہا کہ قاتلوں کو سزا نہ دی گئی تو احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔مشیر تعلیم اور سیکرٹری کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے قبائلی رہنماؤں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے حکام نے نیوز رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والے اساتذہ کے جنازوں میں بھی شرکت کی زحمت نہیں کی۔
طوری بنگش قبیلے نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ پاراچنار میں ہونے والی ہلاکتوں کے حوالے سے میڈیا اور انتظامیہ کی جانب سے رپورٹ کی گئی معلومات حقائق کے برعکس ہیں۔ انہوں نے اس دن اسکول میں ڈیوٹی پر موجود پولیس کانسٹیبل، ہیڈ ماسٹر اور کلاس فور کے ملازمین کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق طوری بنگش قبیلے کا کہنا تھا کہ ہیڈ ماسٹر، پولیس کانسٹیبل اور کلاس فور ملازمین کی گرفتاری کے بعد تحقیقات شروع کی جائیں۔