اوٹاوا، یکم فروری (انڈیا نیرٹیو)
دارالحکومت اوٹاوا میں پارلیمنٹ ہاؤس کے ساتھ ساتھ ہزاروں ٹرک ڈرائیوروں اور شہریوں نے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے ٹرک ڈرائیوروں کو کورونا ویکسین لازمی قرار دینے کے حکم کے بعد شدید سردی (مائنس 16 ڈگری سیلسیس) میں دوسرے دن بھی احتجاج کیا۔ وزیر اعظم ٹروڈو فیملی کے ساتھ وزیر اعظم کی قریبی رہائش گاہ پر سیکورٹی وجوہات کی بنا پر کہیں اور چلے گئے ہیں۔ پیر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس کے پیش نظر پولیس نے کچھ مظاہرین کو ہٹا کر متبادل راستہ بنایا ہے۔
چند گھنٹوں کے اندر ہزاروں دوسرے لوگ بھی ٹرک ڈرائیوروں کی ریلی میں شامل ہو گئے جو ہفتہ کی صبح آزادی کے قافلے کے نام سے شروع ہوئی تھی۔ مختلف راستوں سے آتے ہوئے یہ سب پارلیمنٹ کے سامنے جمع ہوئے۔ ٹرک ڈرائیور وہاں ہارن بجانے لگے۔ اس دوران یادگار شہدا پر ہنگامہ آرائی ہوئی اور کچھ شرپسند عناصر نے شہداء کے مجسموں پر چڑھائی کردی۔ اس پر عوام نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انٹرنیٹ میڈیا پر تصاویر دیکھ کر پولیس ہنگامہ کرنے والوں کی تلاش میں ہے۔ ادھر اوٹاوا کے میئر جم واٹسن نے کہا ہے کہ لوگوں کو حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کا حق ہے لیکن دوسروں کو بھی عام زندگی گزارنے کا حق ہے۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ سے ضروری اقدامات کرنے کو کہا گیا ہے۔
ملک بھر سے آئے ان ٹرک ڈرائیوروں کا غصہ یہ ہے کہ ملک کی سرحد پار کرتے ہوئے ان سے امریکہ جاتے ہوئے کووڈ سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے کا سرٹیفکیٹ طلب کیا جاتا ہے۔ ان میں سے بہت سے لوگ ویکسین کو خطرناک سمجھتے ہیں۔ جب کہ دیگر حکومت مخالفوں کے مطالبات صحت کی دیگر سہولیات کے حوالے سے تھے۔ شدید سردی میں رات کے وقت زیادہ تر مقامی لوگوں کے گھروں کو واپس جانے کے بعد پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرین کی تعداد کم ہو گئی لیکن کئی ہزاروں لوگ پھر بھی وہاں موجود رہے۔ یہ لوگ اتوار کو بھی پارلیمنٹ کے سامنے کھڑے تھے۔ مظاہرین حکومت سے تسلی بخش جواب چاہتے ہیں لیکن کوئی انہیں جواب دینے والا نہیں ہے۔علاقے میں پولیس کے بھاری انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ پارلیمنٹ یا کوئی اور قریبی سرکاری املاک مظاہرین کے غصے کا نشانہ نہ بنے۔