جنوبی ترکیہ اور شمالی شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں تاحال 35000 ہزار جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اتنے بڑے جانی نقصان کے ساتھ بڑے پیمانے پر مادی نقصانات بھی ہوئے ہیں۔
ابتدائی تخمینہ میں اربو ں ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ترکش اینٹرپرائز اینڈ بزنس کنفیڈریشن نے اطلاع دی ہے کہ ان کے ملک میں ہونے والا مادی نقصان 84 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔
یہ نقصان ترکیہ کی مجموعی گھریلو پیداوار یا جی ڈی پی کا تقریبا 10 فیصد بنتا ہے۔ کنفیڈریشن نے بتایا کہ لیبر فورس میں ہونے والے نقصانات سے ملکی معیشت کو 2.9 بلین ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
پیر 6 فروری کو آنے والے تباہ کن زلزلے سے 10 ترک صوبے متاثر ہوئے ہیں۔ اس زلزلہ میں ترکیہ کے جنوب مشرق میمں 13.5 ملین افراد شدید متاثر ہوئے ہیں۔ شام میں ہونے والا جانی و مادی نقصان اس کے علاوہ ہے۔
اس کے علاوہ مزید ریکٹرسکیل پر 7.7 اور 7.6 کی شدت کے دو زلزلوں سے رہائشی عمارتوں کو تقریباً 70.8 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ قومی آمدنی میں مزید 10.4 بلین ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔
یونین کو توقع ہے کہ بجٹ خسارہ 2023 میں جی ڈی پی کے 5.4 فیصد تک بڑھ جائے گا۔ بجٹ خسارے کا سرکاری تخمینہ 3.5 فیصد لگایا گیا ہے۔
بلومبرگ اکنامکس کے ابتدائی حسابات سے پتہ چلتا ہے کہ تباہی سے منسلک اخراجات اور تعمیر نو کے اخراجات جی ڈی پی کے 5.5 فیصد تک پہنچ سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے اتوار کو کہا کہ زلزلے نے انسانی جانوں کا ایک بہت بڑا المیہ پیدا کیا لیکن اس نے ترک معیشت پر بھی بہت بڑا اثر ڈالا ہے۔