شام میں روسی فوج پر حملے کے لیے ترکی نے دہشت گردوں کو ہتھیار دیا
انقرہ ، 17 مارچ (انڈیا نیرٹیو)
ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان کے ذریعہ شامی دہشت گرد گروہ کو روسی فوج پر حملہ کرنے کے لیے اسلحہ دیا جاتا ہے۔ یہ دعوی شام میں تعینات روسی فوج کے سربراہ نے کیا ہے۔ اس کو ترکی کاروس کے ساتھ غداری سمجھاجارہاہے کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ترکی جہاں روس سے جدید ہتھیار خرید رہا ہے، وہیں وہ اسے روس کے خلاف استعمال کررہا ہے۔
ترک صدر اردگان نے پوتن کے ساتھ مشترکہ طور پر جوہری پلانٹ بنانے کی بنیاد رکھی تھی۔ ترکی نے روس سے دنیا کا سب سے طاقتور میزائل دفاعی نظام ایس 400 بھی خریدا ہے۔
شام میں برسرپیکار مسلح گروہوں کی مصالحت کے لئے بنائے گئے روسی مرکز کے سربراہ ، ریئر ایڈمرل الیگزینڈر کارپوف نے کہا: "ہم ترک مسلح افواج کے اسلحے کو رقعہ میں دہشت گرد گروہوں کو دینے سے فکرمند ہیں۔" ترکی کا یہ قدم معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ذرائع کے مطابق ترک صدارتی دفتر کے عہدیدار اپنے روسی ہم منصبوں سے اس بارے میں بات چیت کر رہے ہیں۔
شام میں روسی فوج کی سربراہی کرنے والے ریئر ایڈمرل الیگزینڈر کارپوف نے اطلاع دی ہے کہ روسی فوجی پولیس یونٹوں نے حلب،رقہ اور الحسقہ صوبوں میں گشت کیا۔جس کی وجہ سے عام شہریوں کی نقل و حرکت 4 شاہراہوں پر شروع ہوگئی ہے۔ اس سے قبل یہ شاہراہ دہشت گردوں کے حملے کے خوف سے بند کردی گئی تھی۔