آسٹریلیا کے وزیر خارجہ مارس پائنے نے اتوار کو کہا کہ آسٹریلیا نے کیف میں اپنے سفارت خانے کی سرگرمیاں بند کر دی ہیں اور سفارتی عملے کو یوکرین کے شہر لویف میں ایک عارضی دفتر میں منتقل کر رہا ہے۔وزیر خارجہ پائنے نے اپنے بیان میں کہا ”یوکرین کے ساتھ سرحد پر روسی فوجیوں کی تعیناتی کی وجہ سے سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظرحکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کیف میں آسٹریلوی سفارت خانے سے عملے کو نکالا جائے اور اپنا سفارت خانہ عارضی طور پر بند کر دیا جائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یوکرین میں اپنے شہریوں کو قونصلر امداد فراہم کرنے کی آسٹریلیا کی صلاحیت کم ہو سکتی ہے۔ پائنے نے کہا ”ہم اپنا کام لویف میں ایک عارضی دفتر میں منتقل کر رہے ہیں،" انہوں نے مزید کہا کہ آسٹریلوی شہریوں کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ فوری طور پر یوکرین چھوڑ دیں کیونکہ "سیکورٹی کی صورت حال مختصر نوٹس پر تبدیل ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی نے ہفتے کے روز کہا کہ کیف میں کینیڈین سفارت خانہ اپنا کام معطل کر رہا ہے اور یوکرین کے شہر لویف میں کینیڈین شہریوں کی مدد کے لیے ایک عارضی دفتر بنایا جا رہا ہے۔ کینیڈین شہریوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ یوکرین چھوڑ دیں اور ملکی سفر سے گریز کریں۔اس سے قبل ہفتے کے روز جرمن وفاقی دفتر خارجہ نے جرمن شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی غیر ضروری قیام کو ختم کریں اور جلد از جلد واپس لوٹ جائیں۔ اسی طرح کے مشورے نیوزی لینڈ، بیلجیم اور فن لینڈ سمیت دیگر ممالک نے بھی اپنے شہریوں کے لیے جاری کیے ہیں۔