اقوام متحدہ کا کورونا کا مقابلہ کرنے میں ناکامی کا اعتراف
ویانا،14اپریل(انڈیا نیرٹیو)
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ کووڈ-19 وبا کی روک تھام کثیر الفریقی عمل کی سطح پر ابھی تک ناکام ثابت ہوئی ہے ، خواہ معاملہ ویکسی نیشن سے متعلق ہو یا پھر بات اقتصادی امداد کی ہو۔اقوام متحدہ میں پیر کے روز ترقیاتی فنڈنگ فورم کے سامنے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ "کرونا کی وبا کا سامنا کرتے ہوئے عالمی رد عمل اور اقتصادی بحالی کی سپورٹ ،،، تکثیریت کا امتحان ہے۔ اس امتحان میں ہم ابھی تک ناکام رہے ہیں"۔
گوٹیرس کے مطابق ویکسی نیشن محض ایک مثال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ "تقریبا 75% کے قریب خوراکیں صرف دس ممالک میں دی گئیں۔ کئی ممالک میں تو ابھی تک صحت کے شعبے سے متعلق افراد اور عمر رسیدہ شہریوں کو ویکسی نیشن دینے کا عمل شروع ہی نہیں ہوا۔ ویکسی نیشن میں عالمی سطح پر قلت تمام لوگوں کی صحت کے لیے خطرہ ہے"۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے زور دیا کہ "ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر جگہ تمام لوگوں کے لیے منصفانہ طور پر ویکسین پہنچنے کو یقینی بنایا جائے۔گوٹیرس نے مزید کہا کہ "بعض ممالک نے اربوں ڈالر کے امدادی پروگراموں پر انحصار کیا جب کہ اسی دوران میں کئی ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کے بوجھ کا سامنا ہے جن پر غالب آنا ناممکن ہے۔ یہ امر پائیدار ترقی کے اہداف کو پہنچ سے دور بنا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ "دسمبر 2019ءسے اب تک کرونا کی وبا نے دنیا بھر میں 30 لاکھ سے زیادہ افراد کو موت کی نیند سلا دیا۔ علاوہ ازیں گذشتہ 90 برس کے بد ترین کساد نے تقریبا 12 کروڑ لوگوں کو شدید غربت میں دھکیل دیا۔ اسی طرح دنیا بھر میں 25.5 کروڑ افراد کل وقتی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے"۔