مرکزی وزیر رہائش و شہری ترقی ہردیپ پوری نے واقعہ کی مذمت کی
پاکستان کے خیبر پختونخواں میں اتوار کی صبح نامعلوم حملہ آوروں نے دو سکھ دکانداروں کو گولی مارکر ہلاک کردیا۔ یہ واقعہ پشاور شہر کے سربند کے بٹہ تال بازار میں پیش آیا۔ دو حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھے جب انہوں نے مقتولین پر فائرنگ کی جن کی شناخت سلجیت سنگھ اور رنجیت سنگھ کے نام سے ہوئی ہے۔ایکسپریس ٹریبیون اخبار نے رپورٹ کیا کہ دونوں سکھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سکھ برادری کے دو افراد کے قتل کی مذمت کی ہے۔
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے دفتر نے ایک ٹویٹ میں کہا پشاور کے علاقے سربند میں نامعلوم مسلح افراد نے سکھ برادری کے دو افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوانے واقعے کا نوٹس لے لیا۔وزیراعلیٰ نے انسپکٹر جنرل آف پولیس کو ہدایت کی کہ ملزمان کی فوری گرفتاری کے لیے ضروری کارروائی کی جائے۔ بھارت کے مرکزی ہاؤسنگ منسٹر ہردیپ سنگھ پوری نے بھی سکھ سنگت کے دو ارکان کے "بزدلانہ" قتل کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں ان خطرات کو واضح طور پر بڑھا دیتی ہیں جن کا سامنا ہمارے غیر مستحکم پڑوس میں مذہبی اقلیتوں کو ہے۔
پوری نے ایک ٹویٹ میں کہا، "پاکستان کے پشاور میں سکھ سنگت کے دو ارکان کے وحشیانہ قتل کے بارے میں سن کر بہت دکھ ہوا۔ اس طرح کی کارروائیاں واضح طور پر ان خطرات کو بڑھا دیتی ہیں جن کا سامنا ہمارے غیر مستحکم پڑوس میں مذہبی اقلیتوں کو ہے اور سی اے اے جیسے انسانی اقدامات کی ضرورت۔ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے مطابق، ٹارگٹ کلنگ، فوجی آپریشنز اور اعلی درجے کے تشدد کے مختلف واقعات میں سیکڑوں لوگ مارے جاتے ہیں۔ہلاک ہونے والوں میں خواتین سمیت شہری اور مذہبی اقلیتوں کے ارکان، سیاستدان، سیکورٹی اہلکار اور عسکریت پسند شامل ہیں۔