Urdu News

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستانی اسٹارٹ اپس اور برلن میں ڈاکٹریٹ کرنے والے طلباء سے اپیل کی

سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ

 

 

نئی دہلی،1 مئی  2022/

آج جرمنی پہنچنے کے فوراً بعد، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارتھ سائنسز؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو وزیر اعظم کے سرکاری وفد کا حصہ ہیں، نے برلن میں ہندوستانی اسٹارٹ اپس، طلباء اور نوجوان پیشہ ور افراد سے بات چیت کی۔

وزیر موصوف نےان سے اپیل کی کہ وہ مختلف فیلو شپس، مشترکہ تربیتی پروگراموں اور وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے پیشہ ورانہ متبادل پروگراموں کا فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے ہندوستانی طلباء سے، جن میں سے کچھ پوسٹ ڈاکٹورل، ڈاکٹریٹ اور ماسٹر ڈگریاں کر رہے ہیں، سے کہا کہ وہ سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع میں جدید تحقیق کرنے کے لیے وطن واپسی کے شاندار نئے مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ وہ طلباء جو یہاں پوسٹ ڈاک اسائنمنٹ کر رہے ہیں، اور واپس آنا چاہتے ہیں وہ تمام شعبوں کے محققین کے لیے محکمہ سائنس اور ٹکنالوجی کی طرف سے رامانوج فیلوشپس کے لیے درخواست دے سکتے ہیں اور بائیو ٹیکنالوجی، ہیلتھ سائنسز، زراعت سائنسز کے محققین کے لیے بایو ٹکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے راملنگا سوامی فیلوشپ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ وزیر موصوف نےکہا کہ یہ دونوں فیلو شپس فوری طور پر 3 سال کے لئے پلیسمنٹ فراہم کرتی ہیں، جس میں مزید 2 سال کی توسیع کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مناسب مدت ہے کہ کوئی اپنی قابلیت ثابت کر سکتا ہے اور ہندوستان میں کسی علمی / تحقیقی تنظیم میں شامل ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ جرمنی کے وفاقی چانسلر ایچ ای مسٹر اولاف شولز کی دعوت پر وزیر اعظم نریندر مودی کے جرمنی کے دورے کے پہلے مرحلے کے ایک حصے کے طور پر اپنے جرمن ہم منصبوں کے ساتھ مشاورت کے لیے برلن میں ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ڈی ایس ٹی مختلف سطحوں پر انسپائر فیلو شپس پیش کرتا ہے، جس میں ڈاکٹریٹ اور پوسٹ ڈاکٹریٹ دونوں شامل ہیں۔ یہ ایک تعلیمی ادارے میں پانچ سال کی تفویض ہے، جہاں کوئی تعلیمی اور تحقیقی اسائنمنٹ لے سکتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ انڈو-جرمن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر(آئی جی ایس ٹی سی) نے تقرری کے لیے چند فیلوشپس کی پیشکش کی ہے جیسے پیئرڈ فیلوشپس (ہندوستان اور جرمنی کے نوجوان سائنسدانوں کو جوڑا بنانے کی ضرورت ہے)، ویمن ان سائنس، ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (ڈبلیو آئی ایس ای آر) جاری پروجیکٹس میں خواتین محققین، اور صنعتی فیلوشپ – جرمن صنعتی ماحولیاتی نظام میں ہندوستانی طلباء کو ایکسپوژر فراہم کرنے کے لیے.

مزید برآں، وزیر موصوف نے بتایا کہ ہندوستان اور جرمنی کے پاس متعدد جرمن تنظیموں کے ساتھ دو طرفہ/باہمی پروگرام ہیں، جن میں وزارت تعلیم و تحقیق (بی ایم بی ایف)، جرمن اکیڈمک ایکسچینج پروگرام(ڈی اے اے ڈی) اور جرمن ریسرچ فاؤنڈیشن(ڈی ایف جی) شامل ہیں۔ انہوں نے کہا، یہ پروگرام ہندوستانی اور جرمن تنظیموں کے درمیان 3-5 سالہ تحقیقی تعاون کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ اگر کوئی فی الحال کسی جرمن تنظیم میں کام کر رہا ہے اور اس کے پروفیسر کے پاس ان پروگراموں میں سے کسی کے تحت کوئی تعاونی پروجیکٹ ہے، تو اس کو ہندوستانی تنظیموں کے ساتھ کام کرنے کا موقع مل سکتا ہے، جب کہ آپ ابھی بھی جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔

اسی طرح ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سی اے جے آر اے، جی اے این اے، ایس پی اے آر سی جیسے دیگر مواقع کو نشان زد کیا اور کہا کہ ان پروگراموں کے تحت ہندوستانی اور اشتراکی اداروں کے درمیان بین ادارہ جاتی سرگرمیاں تیار کی جاتی ہیں اور ان تمام سرگرمیوں میں نوجوان طلباء کی شرکت کی حوصلہ افزائی کیجاتی ہے۔ دو دیگر اسکیمیں آئی سی ایم آر انٹرنیشنل فیلوشپس ہیں – میڈیکل طلباء کے لئے اور آئی سی اے آر انٹرنیشنل فیلوشپس – زراعت کے طلباء کے لئے۔

جرمنی میں ہمارا سائنس کونسلر ہندوستانی طلبہ کی برادری کے ساتھ بات چیت میں سرگرم عمل ہے، جرمنی میں ہندوستانی طلبہ  (آئی ایس جی) کے ذریعے، جو ہندوستان کے سفارت خانے کی ایک پہل ہے، سفارت خانہ جرمنی میں ہندوستانی طلباء اور محققین کا ڈیٹا بیس رکھتا ہے تاکہ ان تک پہنچ سکے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نتیجہ اخذ کیا کہ ہندوستان اور جرمنی کے درمیان باہمی تحقیق، ٹکنالوجی کی شراکت داری اور اعلیٰ تعلیمی تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے۔ ہند-جرمن سائنس اور ٹکنالوجی کی شراکت داری پچھلے دو سالوں میں بڑے پیمانے پر بڑھی ہے اور اعلیٰ سطحی سفارتی دوروں نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو مزید فروغ دیا ہے۔

وزیر موصوف نے یاد دلایا کہ نومبر 2019 میں چانسلر میرکل کے دہلی کے دورے کے دوران جرمنی اور ہندوستان نے مصنوعی ذہانت میں ایک مشترکہ تحقیقی پروگرام قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم میں ہند-جرمن پارٹنرشپ کو مزید چار سال کے لیے بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا، جس میں ہر ایک کو 3.5 ملینیورو کا حصہ دیا جائے گا۔

Recommended