چین کے ساتھ کشیدگی کے درمیان امریکی فوج کا ساتواں بیڑہ تائیوان پہنچ گیا
اس کے جواب میں چین نے بھی 8 جنگی جہاز اور 23 لڑاکا طیارے روانہ کیے
فرانس اور جرمنی نے ہند اور بحرالکاہل کے علاقے میں لڑاکا طیارے بھیجے
واشنگٹن/ تائپے، 29 اگست (انڈیا نیرٹیو)
چین کے ساتھ کشیدگی کے درمیان امریکی فوج کا ساتواں بیڑہ تائیوان پہنچ گیا ہے۔ آبنائے تائیوان میں دو امریکی جنگی جہازوں کی آمد کے بعد چین کی سرگرمی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جواب میں چین نے بھی آٹھ جنگی جہاز اور 23 لڑاکا طیارے بھیجے ہیں۔ فرانس اور جرمنی بھی ایسی کشیدگی کے درمیان سرگرم ہو گئے ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کے بعد چین نے تائیوان کے ارد گرد سمندری علاقے میں اپنے جنگی جہاز تعینات کرکے تائیوان پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا۔ امریکہ اس معاملے میں کھل کر تائیوان کے ساتھ کھڑا ہے اور اب امریکی فوج کے ساتویں بحری بیڑے سے تعلق رکھنے والے دو جنگی جہاز یو اے ایس اینٹیٹم اور یو اے ایس چانسلر ویل تائیوان کے سمندری علاقے میں پہنچ چکے ہیں۔
امریکہ کے ساتویں بحری بیڑے میں شامل دونوں جنگی جہازوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ دنیا کے سب سے زیادہ خوفناک اور تباہ کن ہیں۔ دوسری جنگ عظیم میں بھی امریکہ کے اس ساتویں بحری بیڑے نے پوری دنیا کو اپنی طاقت کا احساس دلا دیا۔ تاہم امریکی فوجی ذرائع کے مطابق یہ ساتویں بحری بیڑے کی باقاعدہ نقل و حرکت ہے، جس کے تحت دونوں جنگی جہاز یو اے ایس انٹی ٹیم اور یو اے ایس چانسلر ویلے تائیواں سے ہو کر گزرے ہیں۔
امریکی جنگی جہاز کے آبنائے تائیوان پہنچنے کے بعد چین بھی خاموش نہیں رہا۔ چین نے اپنے کئی جنگی جہاز آبنائے تائیوان بھیجے ہیں۔ جواب میں چین نے آٹھ جنگی جہازوں اور 23 لڑاکا طیاروں کے ساتھ پورے تائیوان کا محاصرہ کر لیا۔ جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا امکان بڑھتا جا رہا ہے۔
امریکہ اور چین کے درمیان اس طرح کی کشیدگی کے درمیان فرانس اور جرمنی بھی سرگرم ہو گئے ہیں۔ فرانس اور جرمنی نے بھی اپنے لڑاکا طیارے بحر ہند اور بحرالکاہل کے علاقے میں بھیجے ہیں۔ جرمنی نے آسٹریلیا کے ساتھ مشترکہ مشقوں کے لیے 13 طیارے بھیجنے کا کہا ہے۔