واشنگٹن،15مئی (انڈیا نیرٹیو)
امریکا میں ڈیموکریٹک پارٹی تعلق رکھنے والے کانگریس وویمن کوری بش نے کہا ہے کہ اسرائیل کے فلسطینی اراضی پر قبضے کی مدد کے لیے امریکی پیسہ استعمال کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ ہم امریکی پیسے کو فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز تسلط کے لیے استعمال کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔امریکی ڈیموکریٹس کی ایک بڑی تعداد نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کے ذریعہ کیے جانے والے تشدد کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر برنی سینڈرز نے اپنے ملک کی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ بیت المقدس میں فلسطینی خاندانوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کے قریبی انتہا پسند گروپوں کی کارروائیوں کو روکیں۔ایک ٹویٹ میں سینڈرز نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حملوں کو زبردستی روکیں اور فلسیطنی خاندانوں کو بے گھر کرنے سے باز رکھیں۔اس تناظر میں نوجوان ڈیموکریٹک رکن پارلیمنٹ الیکذنڈریہ اوکاسیو کورٹیز نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی فوج کے پرتشدد طریقوں سے فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے زیادہ سے زیادہ قائدانہ کردار ادا کرے۔ڈیموکریٹک رکن کانگریس مریم نیومین نے لکھا کہ فلسطینی خاندانوں کو الشیخ جراح میں رہنے کا حق ہے۔ ہم ان کے اس حق کی حمایت کرتے ہیں۔
فلسطینی نژاد امریکی رکن کانگریس رشیدا طلیب نے امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن سے سوال کیا کہ امریکا، فلسطینیوں کے خلاف ہونے والے نسل پرستانہ تشدد کی کب مذمت کرے گا؟ کیا آپ کی پالیسی بھی فلسطینیوں کے حقوق چوری کرنے والوں کی حمایت پر مبنی ہے؟ امریکا کب تک نیتن یاہو کی نسل پرست حکومت اور نسل پرست ریاست کی حمایت کرتا رہے گا۔
متعدد ڈیموکریٹک سیاست دانوں نے یروشلم اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے بارے میں اسرائیل کی من مانی پالیسیوں کی بھی مذمت کی۔ ان میں مینی سوٹا سے رکن کانگریس الہان عمر ، میسوری کی کوری بش، انڈیانا پولس کے آنڈرے کارسن، مشی گن کی ڈیبی ڈنگل اور ریاست وسکونسن کے مارک بوچن شامل ہیں۔امریکی کانگریس میں فلسطینیوں کی حمایت میں یہ آوازیں ایک ایسے وقت میں بلند ہو رہی ہیں جب دوسری طرف اسرائیلی فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر گذشتہ ایک ہفتے سے قیامت برپا کر رکھی ہے اور 137 نہتے فلسطینیوں کو شہید اور 900 کو زخمی کیا جا چکا ہے۔