پاکستان کے صوبہ سندھ میں مسلسل ہو رہے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات پوری دنیا کو پریشان کر رہے ہیں۔ اب ان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکی پارلیمنٹ نے سندھیوں کے انسانی حقوق کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی پارلیمنٹ میں بحث کے دوران قانون سازوں نے پاکستان میں سندھی عوام پر برسوں سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف سندھیوں کی بھرپور حمایت کرنے کی بات کی۔ امریکی قانون سازوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان کے اعلیٰ عہدوں پر فائز سندھی افراد تک کوبھی طویل عرصے تک جیلوں میں بند کر دیا جاتا ہے۔ پاکستان کی سپریم کورٹ میں 2022 تک ایک بھی سندھی بولنے والا جج نہیں تھا، جب کہ سندھی کمیونٹی کو توہین مذہب، مار پیٹ، تشدد اور جبری گمشدگی جیسے جرائم کے لیے خوفناک غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
امریکی پارلیمنٹ میں نمائندہ کیرولین میلونی نے بھی پاکستان کے صوبہ سندھ میں اس کمیونٹی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ میلونی نے پاکستان کے تیسرے بڑے صوبے سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں کہا کہ سندھی برادری کو یہاں غیر منصفانہ حکومتی تحقیقات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ دنیا میں انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے لیے پاکستان کے ساتھ عوامی سفارت کاری کرتے ہوئے بنیاد پرستی کی مخالفت جاری رکھنا انتہائی ضروری ہو گیا ہے۔ پاکستان میں سندھی برادری کے لوگ عقیدہ یا مسلک سے بالاتر ہو کر انسانی حقوق کے احترام کے مستحق ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کا احترام ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے۔