واشنگٹن،20جولائی(انڈیا نیرٹیو)
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے سوموار کو وائٹ ہاؤس، واشنگٹن میں امریکی صدرجوبائیڈن سے ملاقات کی ہے اور ان سے مشرقِ اوسط کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔وہ ڈیموکریٹک صدرکے جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد وائٹ ہاؤس پہنچنے والے پہلے عرب لیڈر ہیں۔انھوں نے امریکا اور اردن کیدرمیان دوطرفہ تعلقات کے علاوہ اسرائیل سے عرب ممالک کے امن معاہدوں اور شام کی صورت حال پر بات چیت کی ہے۔ جوبائیڈن نے شاہ عبداللہ کو ”اچھا، وفادار اور مہذب دوست قراردیا ہے۔انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ”آپ (شاہ عبداللہ) ہمیشہ وہاں موجود رہے ہیں اور ہم بھی اردن کے لیے موجود رہیں گے۔“انھوں نے کہا کہ وہ شاہ عبداللہ سے مشرقِ اوسط میں ہونے والی تازہ پیش رفت سے متعلق کچھ سننا چاہتے ہیں۔انھوں نے اپنے مہمان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ ایک مشکل ہمسائے میں رہتے ہیں۔“
اس موقع پرشاہ عبداللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمارے خطے کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں،آپ ہمیشہ مجھے، میرے ملک اور خطے میں ہمارے بہت سے ساتھیوں کو اپنے ساتھ شمار کرسکتے ہیں۔“اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ ”اس ملاقات میں مشرق اوسط میں درپیش چیلنجز اور خطے میں امن واستحکام کے فروغ میں اردن کے کردار کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔“شاہ عبداللہ منگل کے روز امریکا کی نائب صدر کمالاہیرس سے ناشتے پرملاقات کریں گے اور اس کے بعد وزیرخارجہ انٹونی بلینکن سے بات چیت کریں گے۔ان کی ملکہ رانیا اور ولی عہد شہزادہ حسین بھی دورے میں ان کے ہمراہ ہیں۔
واضح رہے کہ شاہ عبداللہ کے امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تعلقات میں سردمہری رہی تھی۔انھوں نے صدر ٹرمپ کے 2017ء میں امریکی سفارت خانہ کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس میں منتقل کرنے اوراس متنازع شہر کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔انھوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی ثالثی میں اسرائیل کے بحرین، متحدہ عرب امارات، سوڈان اور مراکش کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے ابراہیم معاہدوں پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ان معاہدوں کو طے کرتے وقت فلسطینیوں کو یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے اور تنازع فلسطین کے حل کے ضمن میں کوئی ضمانت نہیں دی گئی ہے۔مگر صدر جوبائیڈن اپنے پیش رو صدر کے یروشلیم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کی تنسیخ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ان کی حکومت نے ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے امن معاہدوں کی بھی تعریف کی تھی۔
شاہ عبداللہ دوم کے اس دورے سے قبل گذشتہ ہفتے ہی اردن کی اسٹیٹ سکیورٹی عدالت نے دوسابق اعلیٰ عہدے داروں کواپریل میں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں قصور وار قرار دے کر پندرہ، پندرہ سال قید کی سزا سنائی تھی۔اس سازش میں شاہ عبداللہ کے سوتیلے بھائی شہزادہ حمزہ بن شاہ حسین بھی مبینہ طورپرشریک تھے اور حکومت کے بیان کے مطابق انھوں نے غیرملکی فریقوں سے مل کرملک میں عدم استحکام کی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔