امریکی صدر جو بائیڈن سب سے پہلے ہندوستان کو مشکل کی گھڑی میں یاد کرتے ہیں۔ بائیڈن نے کورونا وبا کے دوران سپلائی سسٹم کے کمزور ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستان اور برازیل کا حوالہ دیا۔ جو بائیڈن نے امریکہ میں بنی چھوٹی پنسل کے لیے برازیل اور امریکہ سے آنے والے خام مال کا حوالہ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ پنسل کے لیے لکڑی برازیل سے آتی ہے جب کہ اس کے گریفائٹ کے لیے ہمیں ہندوستان پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
جو بائیڈن نے کہا کہ ’یہ سپلائی چینز پیچیدہ ہیں۔ ایک پنسل لے لو، کیونکہ یہ لکڑی برازیل سے اور گریفائٹ انڈیا سے منگوائی جاتی ہے۔ اس کے بعد اسے امریکہ کی ایک فیکٹری میں تیار کیا جاتا ہے اور پھر ایک پنسل مل جاتی ہے۔ یہ تھوڑا سا عجیب ہے، لیکن یہ حقیقت ہے۔‘ عالمی سپلائی چینز کے اثرات کے نتیجے میں کرسمس سے قبل مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور ان کی نقل و حرکت میں طویل تاخیر ہوئی ہے۔
جو بائیڈن نے امریکہ کی بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور ریل مال بردار ٹرینوں کو جدید بنانے کا وعدہ کیا تاکہ امریکی کمپنیوں کے لیے اپنے سامان کی مارکیٹنگ میں آسانی ہو اور سپلائی چین کے مسائل کو ختم کیا جا سکے۔ جو بائیڈن نے کہا کہ COVID-19وبائی مرض سے پہلے سپلائی چین کبھی اتنا متاثر نہیں ہوا تھا۔جس کی وجہ سے چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور ان کی سپلائی میں کافی تاخیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 'سادہ الفاظ میں، سپلائی چین ایک پروڈکٹ کا سفر ہے جب تک کہ یہ آپ تک نہ پہنچ جائے۔ ایک پروڈکٹ کی تیاری کے لیے خام مال، مزدوری سمیت بہت سی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔