یوکرین سے ’ جنگ مغربی ممالک کی وجہ سے شروع ہوئی ‘
روس کے صدر ولادی میر پیوتن نے ایک بار پھر یوکرین کی جنگ کا براہ راست الزام مغربی ممالک کو ٹھہرایا ہے۔ پیوتن کی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران یہ تقریر منگل کو روس یوکرین جنگ کے ایک سال مکمل ہونے سے صرف تین روز قبل سامنے آئی ہے جب کہ پیوتن کی تقریر امریکی صدر بائیڈن کے یوکرین کے دورے کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے۔ اس میں انہوں نے یوکرین کے ساتھ جنگ کے حوالے سے کئی بڑے بیانات دیے ہیں۔
روس کی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ ہم اس مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ ہم اس مشکل جدوجہد کے لیے پرامن طریقے سے مذاکرات کر رہے تھے لیکن ہماری پیٹھ کے پیچھے بالکل مختلف سازش رچی جا رہی تھی۔
ہم اپنے مفاد اور موقف کا دفاع کرتے ہیں کہ مہذب ممالک اور باقی ممالک کے درمیان کوئی تقسیم نہیں ہونی چاہیے۔پوتن نے اپنی تقریر میں دعویٰ کیا کہ کیف نے فوجی آپریشن سے ہتھیاروں کی فراہمی پر مغرب کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
مغرب نے شرمناک طور پر اپنے ہی لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پہلے ہی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ یوکرین کے لوگ مغربی ممالک کے یرغمال بن چکے ہیں جنہوں نے اس ملک پر سیاسی ، عسکری اور اقتصادی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔
پوتن کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ڈونباس خطے میں امن کے قیام کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ 2014 کے بعد سے ڈونباس ایک انتہائی حساس علاقہ رہا ہے۔ ڈون باس کے لوگ یوکرین میں مسلسل حملوں کے باوجود ایک سال تک ڈٹے رہے۔