عراق میں اتحادی فورسز پر راکٹ حملے کے خلاف ضروری اقدام کرے گاامریکہ:وزیر دفاع
واشنگٹن،08مارچ(انڈیا نیرٹیو)
امریکی وزیردفاع لائیڈ آسٹن نے خبردار کیا ہے کہ عراق میں عین الاسد فوجی اڈے پر راکٹ حملے کے ردعمل میں ان کا ملک اپنے مفادات کے دفاع کے لیے جو ضروری ہوا، کرے گا۔وہ اے بی سی ٹی وی کے پروگرام ”یہ ہفتہ“ میں اتوار کے روز گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ نے عراق پر اس راکٹ حملے کی جلد تحقیقات مکمل کرنے پر زوردیا ہے تاکہ اس واقعے کے ذمے داروں کا تعیّن کیا جاسکے۔“وزیردفاع نے کہا:”اگر ہم نے یہ ضروری سمجھا کہ ہمیں کچھ کرنا چاہیے تو ہم (اس راکٹ باری کے جواب میں) اپنی پسند کے وقت کے مطابق اور اپنی منتخب جگہ پر حملہ کریں گے۔“ ان کا اشارہ ایران کی جانب تھا۔انھوں نے ایران کو خبردار کیا کہ اس کو خود اپنا نتیجہ اخذ کرنا ہوگا کہ امریکہ کو کب کارروائی کرنی چاہیے۔
عراق کے مغربی صوبہ الانبار میں واقع عین الاسد ائیربیس پر گذشتہ بدھ کی صبح دس راکٹ داغے گئے تھے۔اس حملے کے دوران میں اتحادی فورسز کے ساتھ کنٹریکٹر کے طور پرکام کرنے والا ایک امریکی شہری دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوگیا تھا۔کلوز سرکٹ کیمرے کی ویڈیو فوٹیج کے مطابق اس حملے میں تین گاڑیاں استعمال کی گئی تھیں اور ان سے امریکا کے زیرانتظام اس فوجی اڈے پر کاتیوشا راکٹ فائر کیے گئے تھے۔اس اڈے پر عراقی اور امریکا کی قیادت میں اتحادی فورسز کے فوجی تعینات ہیں۔
عراق سے العربیہ کے نمایندے نے بتایا تھا کہ صوبہ الانبار میں واقع قصبے البغدادی سے ایک میزائل لانچر پکڑا گیا تھا۔البغدادی امریکی فوج کے زیراستعمال عین الاسد فوجی اڈے کے نزدیک واقع ہے۔واضح رہے کہ امریکا نے قریباً دو ہفتے پہلے عراق اور شام کے درمیان واقع سرحد پر ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے ٹھکانے کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا تھا۔اس کے بعد عراق میں امریکا کی کسی تنصیب یا اڈے پر یہ پہلا حملہ تھا۔
پاپائے روم کی عراق کے دورے کے دوران ’ایلان کردی‘ کے والد سے ملاقات
پاپائے روم پوپ فرانسس نے ترکی کے ساحل سے بحیرہ روم عبور کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والے تین سالہ شامی بچے ایلان کردی کے والد سے ملاقات کی۔ پاپائے روم ان دنوں عراق کے دورے پر ہیں۔ اس دورے کے دوران انہوں نے ایلن کردی کے والد سے بھی ملاقات کی۔ ایلان کردی تین سال کی عمر میں اپنے والدین کے ہمراہ بحیرہ روم عبور کرتے ہوئے حادثے کا شکار ہوا۔ اس حادثے میں ایلان کی والدہ بھی سمندر میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئی تھیں۔
ایلان کی لاش سمندر کے کنارے سے ملی تھی جہاں وہ منہ کے بل پڑا ہوا تھا۔ اس کی تصویر نے پوری دنیا میں تارکین کو درپیش مشکلات اور شام کے بحران کو پوری دنیا کے سامنے علامت کے طور پر پیش کیا اور پوری دنیا میں ایلان کے ساتھ ہمدردی کا اظہارکیا گیا۔ ویٹیکن نے کہا کہ پوپ فرانسس نے عراقی شہر اربیل میں ایلان الکردی کے والد عبد اللہ کردی سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ کافی دیر تک گپ شپ کی۔پوپ نے ایک مترجم کے ذریعہ اس شخص اور اس کے اہل خانہ کی کہانی سنی۔
انہوں نے عبداللہ کردی سے اس کے خاندان کے ساتھ پیش آنے والے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا جب کہ عبداللہ کردی نے پاپائے روم کی طرف سے تعزیت اور ہمدردی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔شام کے شہر عین العرب (کوبانی) سے فرار ہونے والے کردی کے خاندان نے سنہ 2015 میں ترکی سے یونان جانے والی کشتی پر سفر شروع کیا۔ سمندر میں دوران سفر کشتی حادثے کا شکار ہوئی جس کے نتیجے میں ایلان کردی، اس کی ماں اور کئی دوسرے مسافر سمندر میں ڈوب گئے تھے۔ بعد ازاں ایلن کردی کی لاش ترکی کے ایک ساحل سے ملی تھی۔ اس واقعے نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔