امریکہ جوہری معاہدے میں لوٹ آئے گا : سابق سربراہ موساد کی پیش گوئی
یروشلم،12مارچ(انڈیا نیرٹیو)
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق سربراہ تامیر باردو کا کہنا ہے کہ موجودہ اسرائیلی حکومت کی مخالفت سے قطع نظر امریکہ اور ایران غالبا جوہری معاہدے کی طرف لوٹ جائیں گے۔گزشتہ روز اسرائیلی سیکورٹی قیادت کی مشترکہ کانفرنس اور اسرائیلی اخبار ہآرٹز سے گفتگو کرتے ہوئے باردو کا کہنا تھا کہ ’’اس حوالے سے یقین کے ساتھ کچھ کہنا کافی دشوار ہے ، البتہ میں فرض کرتا ہوں کہ ہاں ایسا ہو جائے گا‘‘۔موساد کے سابق سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ فرض کرتے ہیں کہ اسرائیلی اپنی چاہت کے مطابق تصرف کرے گا۔
ایران کے جوہری پروگرام پر اسرائیلی حملے کے خطرات کے حوالے سے باردو نے کہا کہ تمام لوگ یہ بات سمجھتے ہیں کہ کسی ایک جوہری ٹھکانے کو دھماکے سے اڑا دینا اس صورت حال کو ختم نہیں کرے گا۔
کوئی بھی شخص جو یہ سمجھتا ہے کہ اس معاملے کے ساتھ عراق کے جوہری ری ایکٹروں (جن پر اسرائیل نے 1981 میں حملہ کیا تھا) یا شام کے جوہری ری ایکٹروں (جن پر اسرائیل نے 2007 میں حملہ کیا تھا) کی طرز پر نمٹا جائے گا وہ اس صورت حال کو سمجھنے سے محروم ہے۔
دوسری جانب نیتن یاہو حکومت میں قومی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ جیکب ناجل نے باردو کے بیان پر اعتراض کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’جہاں تک پرانے جوہری معاہدے کی طرف لوٹنے کی بات ہے تو مجھے تشویش ہے کہ ہم بنا کسی توقف کے اس کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو یہ ایک المیہ ہو گا۔ اگر کوئی سمجھوتا ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں بڑا نقصان ہو گا‘۔
قومی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ جوہری معاہدے میں واپس لوٹا تو ’پھر امریکہ کے پاس کوئی جواز نہیں ہو گا کہ وہ ایران کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی پرsnap packپابندیوں کو دوبارہ عائد کرے‘۔
امریکہ اور اسرائیل خطے کو درپیش خطرات پر قابو پانے کے لیے متفق
وہائٹ ہاؤس کے مطابق امریکہ اور اسرائیل کے سینئر ذمے داران کے درمیان جمعرات کے روز دو طرفہ تزویراتی گروپ کے پہلے ورچوئل اجلاس میں ایران کے حوالے سے اندیشے زیر بحث آئے۔ اس معاملے میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا موقف امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے مختلف ہے۔وہائٹ ہاؤس کے زیر انتظام قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایملی ہارن کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون اور ان کے اسرائیلی ہم منصب میئر بن شبات نے دونوں ملکوں کے وفود کی سربراہی کی۔
ترجمان نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ ’فریقین نے مشترکہ دلچسپی کے علاقائی سیکورٹی معاملات اور اندیشوں کے حوالے سے نقطہ ہائے نظر کا تبادلہ کیا جن میں ایران کا معاملہ بھی شامل ہے۔ اس موقع پر مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینے کا اظہار کیا گیا تا کہ خطے کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کیا جا سکے‘۔گذشتہ ماہ ایک اسرائیلی ذمے دار یہ کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل اس بات کی امید رکھتا ہے کہ ایرانی جوہری معاملے کے حوالے سے اختلاف کے سبب نیتن یاہو اور بائیڈن کے درمیان ذاتی تناو سے گریز کیا جائے گا اور دونوں شخصیات اس حوالے سے بات چیت کو اپنے سینئر مشیروں کے سامنے پیش کر دیں گے۔