Urdu News

ایغورمسلمانوں پرچین کا ظالمانہ سلوک، فرارہونے کی کوشش کرنے پرماردیتے ہیں گولی

ایغورمسلمانوں پرچین کا ظالمانہ سلوک، فرارہونے کی کوشش کرنے پرماردیتے ہیں گولی

جیل کے کیمپوں سے لیک ہونے والی دستاویزات میں صدر کے کردار پر بھی سوالیہ نشان ہے

دنیا بھر میں چین کے ایغور مسلمانوں کا مدعہ اٹھنے  کے باوجود ایغور مسلمانوں پر چین کاظلم رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایغور مسلمانوں کے لیے خصوصی حراستی کیمپوں سے لیک ہونے والی دستاویزات بھی چینی کمیونسٹ پارٹی کی اعلیٰ قیادت اور صدر شی جن پنگ کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ایغور مسلمانوں پر ہونے والے مظالم میں کردار پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ صورتحال اتنی خراب ہے کہ جب ایغور مسلمان فرار ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں براہ راست گولی مار دی جاتی ہے۔

چین کے سنکیانگ میں اویغور مسلمانوں کے لیے جیل کیمپ ہیں۔ چینی حکومت ان کیمپوں میں قیدیوں کے دل و دماغ کو صاف کر انہیں پیشہ ورانہ مہارت اور تربیت کا دعویٰ کرتی ہے جبکہ ان کیمپوں سے افشا ہونے والے دعووں میں وہاں ایغور مسلمانوں کو انتہائی سزا دینے کی بات سامنے آئی ہے۔ ان کے مطابق 2017 سے ان کیمپوں میں قید ایغور مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2020 تک 20 لاکھ افراد کو ان کیمپوں میں رکھا گیا۔

کیمپوں میں ایغور زیر تربیت افراد کو سزائیں دی جاتی ہیں۔ بہت سے لوگوں کو بغیر کسی وجہ کے حراست میں لیا جاتا ہے۔ انہیں چین کے لیے ناقابل اعتبار سمجھا جاتا ہے۔ چین میں ایغور مسلمانوں کو جھگڑے جیسے معمولی یا جھوٹے الزامات پر 5 سے 25 سال کے درمیان قید کیا جاتا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے ریاست میں ان کے خلاف دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور نفرت پھیلانے کا الزام لگانے کے مقدمات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

Recommended