تہران،30دسمبر(انڈیا نیرٹیو)
ایران کی حکومت نے کرنسی کی قدرمیں مسلسل کمی کے بعد کل جمعرات کو مرکزی بنک کا گورنر مقرر کیا ہے۔ یہ تقرری ایک ایسے وقت میں عمل میں لائی گئی ہے جب ملک میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے والے حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں اور مغربی ممالک کی پابندیوں کے نتیجے میں مقامی کرنسی کی قدر ڈالر کے مقابلے میں اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ نے رپورٹ کیا کہ 57 سالہ محمد رضا فرزین جو ایک ممتاز بینکر اور سابق نائب وزیر خزانہ ہیں کو علی صالح آبادی کی جگہ نیا گورنر مقرر کیا گیا ہے۔ صالح آبادی پندرہ ماہ اس عہدے پر فائز رہنے کے بعد حال ہی میں مستعفی ہوگئے تھے۔
ایرانی ریال نے جمعرات کو ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 430,000 پر تجارت کی، جو اس ماہ کے شروع میں 370,000 تھی۔ایران کے جوہری پروگرام پر برسوں کی مغربی پابندیوں کے بعد ستمبر کے وسط میں جب حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوئے تو ایرانی ریال ڈالر کے مقابلے میں 315,000 ریال پر ٹریڈ کر رہا تھا۔ملک میں “اخلاقی پولیس” کی حراست میں ایک نوجوان کرد خاتون کی ہلاکت کے بعد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔
مظاہرے تیزی سے بڑھتے گئے اور ملاؤں کی 4 دہائیوں سے زیادہ کی حکمرانی کے خاتمے کے مطالبات میں بدل گئے۔بدامنی پر گہری نظر رکھنے والی ایک تنظیم اور ایران میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق پرتشدد احتجاج میں کم از کم 508 مظاہرین ہلاک اور 18,600 سے زیادہ گرفتار ہو چکے ہیں۔