شام میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ جاری، امریکہ اور یورپ کی مذمت
دمشق،26 مئی (انڈیا نیرٹیو)
شام میں آج بدھ کی صبح صدارتی انتخابات کے سلسلے میں پولنگ کا آغاز ہو گیا۔ انتخابات میں صدر بشار الاسد کی کامیابی متوقع ہے۔ شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’سانا‘ کے مطابق ڈاکٹر بشار الاسد اور ان کی اہلیہ نے دوما میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا ادھر امریکا اور یورپ نے انتخابات کی مذمت کی ہے۔ سال 2011ء میں شام میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد یہ دوسرے صدارتی انتخابات ہو رہے ہیں۔
انتخابات کا مقصد بشار الاسد کو چوتھی مدت کے لیے صدر منتخب کر کے مزید 7 سال حکمرانی کا موقع دینا ہے۔ شام کی جنگ اور خانہ جنگ کے نتیجے میں ملک کا بنیادی ڈھانچہ اور معیشت تباہی کا شکار ہو گئی۔ اس دوران میں 3.88 لاکھ سے زیادہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور آدھی سے زیادہ آبادی بے گھر ہو کر اندرون اور بیرون ملک پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہی ہے۔
مغربی طاقتوں نے انتخابات کی شفافیت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ بشار الاسد کے مخالفین نے انتخابات کو "خانہ پُری" قرار دیا۔توقع ہے کہ پولنگ ختم ہونے کے 48 گھنٹوں کے اندر انتخابی نتائج جاری کر دیے جائیں گے۔ اس حوالے سے امریکا، فرانس، جرمنی، اطالیہ اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں شام میں صدارتی انتخابات کے عمل کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار داد 2254 کے دائرہ کار سے باہر رہ کر صدارتی انتخابات کا انعقاد مذموم ہے۔ بیان میں زور دیا گیا کہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی آزاد اور شفاف انتخابات ہونے چاہئیں۔ دوما کونسل میں ووٹ ڈالنے کے بعد بشار الاسد شہریوں میں گھل مل گئے دوما کونسل میں ووٹ ڈالنے کے بعد بشار الاسد شہریوں میں گھل مل گئے بیان میں انتخابات کو جعل سازی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ سیاسی تصفیے کی جانب کوئی پیش قدمی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ صدارتی انتخابات میں 55 سالہ بشار الاسد کے مقابلے میں دو امیدوار موجود ہیں۔ یہ سابق وزیر مملکت عبداللہ سلوم عبداللہ اور ایڈوکیٹ محمود مرعی ہیں۔ وزیر داخلہ محمد خالد رحمون نے منگل کے روز بتایا تھا کہ شام میں اور اس کے بیرون انتخابی عمل میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کی تعداد 1.8 کروڑ سے زیادہ ہے۔