اسلام آباد، 25؍مئی
قومی اسمبلی میں تقسیم کے دونوں اطراف سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے ملک کو درپیش مسائل بشمول جنگلات کی آگ سے لے کر پانی کی قلت، بجلی کی لوڈشیڈنگ سے لے کر انسانی حقوق کی سابق وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری تک کے کئی مسائل اٹھائے۔تاہم، کورم کی کمی کی وجہ سے ہونے والے اجلاس کے دوران، ٹریژری بنچوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن دونوں متحد ہو کر سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان پر قومی معیشت کو نقصان پہنچانے اور اداروں کو تباہ کرنے کا الزام لگاتے رہے۔اجلاس کی صدارت راجہ پرویز اشرف نے کی جو ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہوا۔
تاہم اجلاس کے آغاز میں بھی اپوزیشن نے کورم کی کمی کی نشاندہی کی جس پر اجلاس کچھ دیر بعد ملتوی کر دیا گیا۔ایوان نے پاکستان گلوبل انسٹی ٹیوٹ بل 2021 کی منظوری دیدی۔ اجلاس کے دوران الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2022 بھی پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ فرانزک سائنس ایجنسی کے قیام کا بل بھی قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔وقفہ سوالات کے دوران گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)کی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے ایوان کی توجہ سندھ میں پانی کی شدید قلت کی طرف مبذول کرائی۔
انہوں نے کہاہم سب جانتے ہیں کہ پانی کی قلت ہے۔سوال کے جواب میں وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہا کہ سندھ کے حصے کا تقریباً 10 ہزار سے 12 ہزار کیوسک پانی تونسہ اور گڈو اپ اسٹریم میں چوری کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر سندھ کو 10 ہزار کیوسک مزید پانی دیا جائے تو سندھ کے 80 فیصد پانی کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
بعد میں بحث سیاسی معاملات کی طرف مڑ گئی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق وزیراعظم عمران خان کو آئے روز بیان بدلنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے عوامی اجتماعات میں کہتے تھے کہ اداروں کو غیر جانبدار نہیں ہونا چاہیے لیکن اب وہ اداروں کو غیر جانبدار رہنے کا کہہ رہے ہیں۔آصف نے حیرانگی سے پوچھا، ’’ہمیں ان کے کس بیان پر بھروسہ ہے۔ انہوں نے نومنتخب اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کا خیرمقدم کرتے ہوئے مزید کہا کہ ' پچھلی حکومت نے ملک کو کھنڈرات میں بدل دیا، اب تمام جماعتوں کو ملک کی تعمیر نو کے لیے کام کرنا ہوگا۔