Urdu News

ٹی وی ڈراموں میں خواتین کردار کے ساتھ کیا سلوک کیا طالبان نے؟ کیوں ناظرین میں ہے ناراضگی

ٹی وی ڈراموں میں خواتین کردار کے ساتھ کیا سلوک کیا طالبان نے؟ کیوں ناظرین میں ہے ناراضگی

افغانستان میں طالبان حکومت کے زیر انتظام "الامر بالمعروف والنہی عن المنکر" کی وزارت نے ملک میں ٹی وی چینلوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ایسے ڈرامے نشر کرنا روک دیں جن میں خواتین کو دکھایا گیا ہو۔اتوار 21 نومبر کو میڈیا کے لیے جاری ہونی والی ہدایت میں زور دیا گیا ہے کہ ’ٹی وی چینلوں کو چاہیے کہ وہ ایسے رومانوی ڈرامے نشر کرنے سے گریز کریں جن میں خواتین بھی کردار ادا کر رہی ہوں‘۔وزارت نے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین صحافی ٹی وی اسکرین پر نمودار ہوں تو انہیں "اسلامی حجاب" میں ہونا چاہیے۔ یہ واضح نہیں کیا گیا کہ مذکورہ حجاب سے مراد صرف سر کو ڈھانپنا ہے یا ایسا حجاب پہننا ہے جو اس سے زیادہ حصہ ڈھانپے۔

علاوہ ازیں افغان ٹی وی چینلوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے پروگرام پیش کرنے سے اجتناب برتیں جو افغان اسلامی قدار سے متصادم ہوں۔ اسی طرح وہ پروگرام بھی جو مذہب کو ضرر پہنچاتے ہوں یا ان میں نبی کو ان کے ساتھیوں سمیت دکھایا گیا ہو۔رواں سال اگست کے وسط میں اقتدار پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب وزارت نے افغان ٹیلی وڑن چینلوں کے لیے ضابطہ اخلاق سے متعلق ہدایات جاری کی ہیں۔واضح رہے کہ 1996ء سے 2001ء کے درمیان طالبان تحریک نے اپنے پہلے دور حکومت میں ٹی وی اور سینیما کی تمام صورتوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔بعد ازاں 2001ء میں طالبان حکومت کے سقوط سے اب تک بیس برسوں میں افغانستان میں میڈیا سیکٹر نے کافی ترقی کر لی۔ اس دوران میں درجنوں نجی ریڈیو اور ٹی وی چینل قائم ہوئے۔میڈیا سیکٹر کی ترقی سے خواتین کو اس شعبے میں کام کرنے کے نئے مواقع حاصل ہوئے۔

Recommended