ایک دہائی سے ترقی یافتہ ممالک معاوضے پرباضابطہ بات چیت کو مسترد کر رہے تھے
جرمنی موسمیاتی مالی امداد اور نقصان میں تعاون کے لیے تیار
مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں شروع ہونے والی 27ویں اقوام متحدہ کے موسمیاتی سربراہی اجلاس (سی او پی-27) کے ایجنڈے میں اس سال موسمیاتی معاوضے کو شامل کیا گیا ہے۔
اس سے معاوضے سے اب تک گریز کرنے والے ترقی یافتہ ممالک پر دباؤ ڈالنے میں بھی مدد ملے گی۔ ہندوستان کی جانب سے مرکزی وزیر ماحولیات بھوپیندر یادو کانفرنس میں شرکت کے لئے پہنچے ہیں۔
اقوام متحدہ کے موسمیاتی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیء 190 سے زائد ممالک کے مندوبین مصر پہنچ چکے ہیں۔ مندوبین نے اس کے مالیاتی انتظامات سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایجنڈے کی منظوری دی، جس میں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے، ترقی یافتہ ممالک نقصانات کا حوالہ دیتے رہے ہیں اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے اثرات سے نمٹنے کے لئے غریب ممالک کو فراہم کی جانے والی رقم پر رسمی بات چیت کو مسترد کرتے رہے ہیں۔
اجلاس میں سی او پی-27 کے صدر مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا کہ یہ کانفرنس آب و ہوا کو نقصان پہنچانے والوں کے لئے معاوضے کے معاملے پر بامعنی فیصلے کی راہ ہموار کرے گی۔ جرمن وزیر خارجہ اینالینا بربوک نے کہا کہ انہیں امیر ممالک سے مزید یکجہتی کی توقع ہے۔ جرمنی موسمیاتی مالی امداد اور نقصان میں تعاون کے لئے تیار ہے۔