Urdu News

کابل ایئر پورٹ پر خود کش حملہ کرنے والا دہشت گرد کا تعلق دہلی سے کیا ہے؟ جانئے تفصیلات

کابل ایئر پورٹ پر خود کش حملہ کرنے والا دہشت گرد کا تعلق دہلی سے کیا ہے؟

دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ خراسان صوبہ(ISKP) نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ماہ افغانستان(Afghanistan) کی راجدھانی کابل(Kabul) میں خود کش حملہ کرنے والا دہشت گرد پانچ سال پہلے ہندوستان میں قید تھا، اسے قومی دارالحکومت دہلی میں پکڑا گیا تھا۔ آئی ایس کے پی نے اپنی ایک پروپیگنڈہ میگزین میں دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان میں پکڑے گئے اس دہشت گرد کو کچھ وقت بعد افغانستان بھیج دیا گیا تھا۔ آئی ایس کے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ خود کش حملہ آور کا نام عبدالرحمن الغوری تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ کشمیر میں حملہ کرنے کے مقصد سے ہندوستان میں آیا تھا، حالانکہ اسے پکڑ لیا گیا۔ واضح رہے کہ کابل واقع حامد کرزئی بین الاقوامی ایئر پورٹ کے باہر گزشتہ ماہ حملہ ایسے وقت میں ہوا تھا جب ہزاروں کی تعداد میں افغانی شہری ملک چھوڑ کر باہر جانے کے لئے یہاں پہنچے تھے۔ اس حملے میں 200 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے تھے، جس میں 13 امریکی مرین کمانڈر بھی شامل تھے۔

اس دعوے نے ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کی پیشانی پر تشویش کی لکیریں کھینچ دی ہیں، کیونکہ سال 2016 کے آس پاس حقیقت میں ایک آپریشن ہوا تھا، جس میں اسٹوڈنٹ کے طور پر دہلی میں رہ رہا شخص گرفتار کیا گیا تھا۔ اسے دہلی – ہریانہ سرحد پر واقع ایک کالج سے پکڑا گیا تھا۔ آئی ایس کے پی کی میگزین میں شائع کالم میں کہا گیا ہے، ’بھائی کو پانچ سال پہلے ہندوستان میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ ایک فدائین (خود کش حملہ آور) آپریشن کرنے کے لئے دہلی گیا تھا۔ بھائی کو افغانستان بھیج دیا گیا، لیکن اس نے گھر نہ جاکر اپنا آپریشن پورا کیا‘۔

مضمون میں کہا گیا- ’بھائی کو تب گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ کشمیر کا بدلہ لینے کے کے لئے گایوں کی عبادت کرنے والے ہندووں پر ایک فدائین آپریشن کرنے کی مقصد سے دہلی گیا تھا، لیکن اللہ نے دوسرا فیصلہ کیا اور بھائی کا قید میں امتحان ہوا۔ پھر اسے افغانستان بھیج دیا‘۔ اللہ سے کئے اپنے وعدے پر کھرا اترتے ہوئے بھائی گھر نہین گیا، بلکہ اس نے اپنا آُریشن کیا، اس کا دل پُر سکون اور خوشی سے بھرگیا‘۔

مضمون میں طالبان کی تنقید

اس مضمون میں طالبان کی بھی تنقید کی گئی ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی ان کا قائد ہے۔ مضمون میں طالبان کو ’مرتد‘ (اپنے مذہب کے تئیں وفادار نہ رہنا) بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 15 اگست کو امریکہ کی قیادت میں اتحاد نے کابل چھوڑ دیا، لیکن افغانستان پر مرتد طالبان کا قبضہ ہوگیا۔ ہم نے دیکھا کہ کیسے مرتد طالبان اپنے ہی بنائے پیرا میٹرس (اصول وضوابط) پر کھرا نہیں اتر سکا۔ رفیدہ کی تقاریب میں حصہ لینے سے لے کر مجرمین کو پناہ دینے والا مردتین بہت ہی بے شرم ہوگئے۔ انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا کے مطابق، ذرائع نے کہا کہ سال 2016 کے آپریشن کو کافی سراہا گیا تھا۔ اس کی جانکاری دیگر ایجنسیوں کو بھی سونپی گئی تھی۔

Recommended