Urdu News

امریکہ کا موقف افغانستان چھوڑنے پر کیا ہے؟ بائیڈن نے کیا کہا؟

امریکی صدر جو بائیڈن

واشنگٹن: افغانستان(Afghanistan) سے امریکہ(America) کی واپسی پر سخت تنقید کا سامنا کرتے ہوئے جو بائیڈن(Joe Biden) نے ملک کو خطاب کیا۔ آخری امریکی سی-17 طیارہ کابل سے لوٹنے کے 24 گھنٹے بعد، جو بائیڈن نے امریکہ کی سب سے طویل جنگ کو ختم کرنے اور 31 اگست کی متعینہ میعاد سے پہلے سبھی امریکی فوجیوں کو واپس لینے کے اپنے فیصلے کا بچاو کیا۔ ہندوستانی وقت کے مطابق منگل کی نصف شب دیئے اپنے خطاب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ ’یہ صحیح، دانشمندانہ اور اعلیٰ ترین فیصلہ ہے۔ افغانستان میں جنگ اب ختم ہوگیا ہے۔ جنگ کو ختم کرنے کے موضوع کا سامنا کرنے والا چوتھا صدر ہوں… میں نے اسے ختم کرنے کے لئے امریکیوں سے وعدہ کیا اور اپنے وعدے کا احترام بھی کیا، وہائٹ ہاوس کی ایک تقریر میں انہوں نے کہا، ’میں اس جنگ کو ہمیشہ کے لئے آگے نہیں بڑھانے والا تھا‘۔

جو بائیڈن نے کہا کہ میں اس فیصلے کی ذمہ داری لے رہا ہوں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ہمیں پہلے لینا چاہئے تھا۔ میں اس سے متفق نہیں ہوں کیونکہ اگر یہ پہلے ہوتا تو وہاں بدامنی کا ماحول پیدا ہوجاتا اور خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہوجاتی۔ ایسے میں بغیر چیلنج اور خطرے کے وہاں سے نکلا نہیں جاسکتا تھا۔

انہوں نے کہا، ’افغانستان کے بارے میں یہ فیصلہ صرف افغانستان تک محدود نہیں ہے۔ یہ دیگر ممالک کی تعمیر نو کے لئے فوجی مہم کے ایک دور کو بھی ختم کرنے جیسا ہے‘۔ بائیڈن نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں جو کیا، اسے بھلایا نہیں جاسکتا۔ امریکی طیاروں سے لوگوں کو ایئر لفٹ کرنے کی تعریف کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ لوگوں کو پیشہ ور طریقے سے نکالا گیا اور ہم نے جو کیا اسے بھلایا نہیں جاسکتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار سے زیادہ لوگ ایئر لفٹ کئے گئے۔

ہمیشہ لڑیں گے افغانی لوگوں کی لڑائی: جوبائیڈن

جو بائیڈن نے کہا کہ ہمارے پاس کابل چھوڑنے کے علاوہ کوئی اور متبادل نہیں تھا۔ ہم نے امریکی مفاد کے لیے کابل چھوڑا۔ صدر نے کہا کہ افغانی زمین کا استعمال دہشت گردی کے لئے نہیں ہونا چاہئے۔ عالمی پالیسی کے ضمن جو بائیڈن نے کہا کہ ہم چین سے سخت مقابلے کا سامنا کر رہے ہیں۔ روس بھی ہمیں چیلنج دے رہا ہے۔ ہم افغانستان میں ان سے مقابلہ نہیں کرنا چاہتے۔ ہم نئے راستوں سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ ہماری غیرملکی پالیسی ملکی مفاد میں ہونی چاہیے۔

Recommended