کویت میں ریاستی سیکورٹی کے ادارے نے لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے ساتھ تعاون کرنے والے 8 رکنی ایک گروہ کو پکڑ لیا ہے۔ دوسری طرف حکام نے اس گروپ میں شامل دوسرے عناصر کو 24 گھنٹوں کے اندر اندر گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔کویت کے عربی اخبار "القبس" نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پکڑا جانے والا گروہ 8 افراد پر مشتمل ہے۔ ان میں ایک سابق رکن پارلیمنٹ کا بیٹا اور ایک سابق رکن پارلیمنٹ کا بھائی شامل ہیں۔ ریاستی سیکورٹی کا ادارہ چاروں افراد کے ساتھ مختلف الزامات کے حوالے سے تحقیقات کر رہا ہے۔ ان میں کویت میں لبنانی حزب اللہ کے لیے کالے دھن کو سفید کرنا، حزب اللہ کے زیر سایہ کام کے لیے کویتی نوجوانوں کو بھرتی کرنا، حزب اللہ کی دہشت گردی کی کارروائیوں میں شرکت کرنا اور شام اور یمن سے منشیات کی اسمگلنگ جیسے الزامات شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق ملزمان نے پیشگی اجازت نامے کے بغیر مساجد سے عطایات جمع کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
کویتی ایڈوکیٹ صلاح الفہد کے مطابق کویت کے ریاستی سیکیورٹی کے ادارے نے لبنانی ملیشیا "حزب اللہ" کو ایک نئی ضرب لگائی ہے۔ یہ العبدلی گروپ کو لگائی جانے والی آخری ضرب سے ملتی جلتی ہے۔ کویتی ایڈوکیٹ فہد الدوسری نے شہریوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وزارت داخلہ کو سپورٹ کریں تا کہ دہشت گرد جماعتوں کی حمایت کرنے والوں اور انہیں مالی رقوم اور تربیت فراہم کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹا جا سکے۔
کویت میں حزب اللہ کی تخریب کاری کس سلسلہ 1980ء کی دہائی میں شروع ہوا تھا۔ ملیشیا نے کویت میں شہریوں، غیر ملکیوں، سرکاری، صنعتی اور تیل کی تنصیبات، ہوائی اڈے اور سفارتی مشنوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیاں کیں۔ اس حوالے سے 1983ء کے دھماکے اور 1985ء میں کویت کے امیر شیخ جابر الاحمد الجابر الصباح پر قاتلانہ حملے کی کوشش نمایاں ترین کارروائیاں تھیں۔