Urdu News

بنگلہ دیش کیوں میانمار سرحد پرفائرنگ کے لیے بضد؟ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے کیا کہا؟

بنگلہ دیش کیوں میانمار سرحد پرفائرنگ کے لیے بضد؟

بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ ڈاکٹر اے کے عبدالمومن نے کہا کہ بنگلہ دیش کی حکومت میانمار سرحد پر کسی بھی طرح کی فائرنگ کے خلاف پرعزم ہے۔ میانمار سے غیر قانونی اسلحہ، منشیات اور انسانی اسمگلنگ اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ اب ایسا لگتا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو ان جرائم کو روکنے کے لئے فائرنگ بھی کی جا سکتی ہے۔

ڈاکٹر مومن منگل کے روز سلہٹ، بنگلہ دیش کے ایم اے جی عثمانی میڈیکل کالج کو حکومت ہند سے موصول ہونے والی دو ایمبولینسوں کی چابیاں سونپتے ہوئے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ میانمار بنگلہ دیش سرحد پر کبھی کوئی فائرنگ نہیں ہوگی۔ لیکن اس سرحد پر روزانہ جرائم بڑھ رہے ہیں۔ میں نے اس بارے میں وزیر داخلہ سے بات کی ہے۔ اگر ضرورت ہو تو مستقبل میں جرائم کو روکنے کے لئے گولیاں بھی چلائی جا سکتی ہیں۔ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسا ہونے کے بعد انسانی سمگلنگ، اسلحہ اور منشیات کی سمگلنگ جیسے جرائم کو روکا جا سکتا ہے۔

بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم انسان ہیں۔ ہم سرحد پر کسی کو نہیں مارتے۔ بعض اوقات پڑوسی ملک سے ایک یا دو افراد ہمارے ہاتھوں مارے جاتے ہیں، پھر میڈیا تنقید کی جھڑی لگا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش اور بھارت نے اصولی طور پر فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی شخص کو سرحد پر گولی نہیں ماری جائےگی۔

بنگلہ دیش میں روہنگیا رہنما محب اللہ کے قتل کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ "جس شخص کو ہلاک کیا گیا وہ ان روہنگیاؤں کو واپس میانمار لے جانے کے لئے کام کر رہے تھے جنہوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لی تھی۔ وہ روہنگیاؤں کو سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے کہ ان کا روشن مستقبل ان کے ملک میں ہے۔ انہیں اس کوشش کو انجام دینے کے لیے اپنی جان دینا پڑی۔"

Recommended