پاکستان کے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی زندگی کا سب سے بڑا یوٹرن لیتے ہوئے امریکی سازش کے بیانیے سے دستبردارہوگئے اور واشنگٹن سے دوستی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
عمران خان نے ایک اوریوٹرن لیتے ہوئے سائفر بیانیے کو ماضی کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ میرے خیال میں سازش کا بیانیہ گزر چکا اب وہ پیچھے رہ گیا، میں اب امریکہ پر الزامات نہیں لگاتا، دوبارہ وزیر اعظم بنا تو امریکہ سے اچھے تعلقات رکھنا چاہوں گا۔
ماضی میں واشنگٹن سے ہمارارشتہ ہمیشہ آقا اور غلام کا رہا، اس میں زیادہ قصور پاکستانی حکومتوں کا تھا۔ انہوں نے یوکرین پر حملے سے ایک روز پہلے دورہ روس کو ندامت کا باعث بھی بتایا۔
ماضی میں فوج نے خودمختار اداروں کو کمزور کیااور شریف خاندان جیسے سیاسی خاندانوں کیساتھ مل کر ایسا کام کیا جیسے وہ قانون سے بالا تر ہیں، میرے مستقبل کے منصوبوں میں پاک فوج تعمیری کردار ادا کرسکتی ہے مگر اس میں توازن ضروری ہے‘ایسا نہیں ہوناچاہئے کہ حکومت عوام کی منتخب کردہ ہو اوراختیار کسی اور کے پاس ہو‘کرپشن زدہ اور عدالتوں سے سزا یافتہ شخص لندن میں بیٹھ کر آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کر رہا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے یہ باتیں برطانوی اخباردیئے گئے ایک انٹرویو میں کہیں۔ عمران خان کا کہنا تھاکہ واشنگٹن سے باوقار تعلقات چاہتا ہوں‘ایسے پاکستان کی قیادت کرنا چاہوں گا جس کے تمام ممالک خصوصاً امریکہ سے اچھے تعلقات ہوں، امریکا سے”آقا غلام“ کے تعلق میں امریکہ کو نہیں، بلکہ اپنی حکومتوں کو قصور وار مانتا ہوں۔