افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے معاشی چیلنجز اور پابندیوں کی وجہ سے میڈیا کے 257 ادارے بند ہو چکے ہیں۔افغان ٹی وی چینل طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق جن میڈیا اداروں کو بند کیا گیا ہے ان میں پرنٹ، ریڈیو، ٹی وی اسٹیشن وغیرہ شامل ہیں۔ 15 اگست سے طالبان کے ملک پر مکمل کنٹرول کے بعد سے 70 فیصد سے زیادہ افغان میڈیا اہلکار بے روزگار ہو چکے ہیں یا ملک چھوڑ چکے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ طالبان کے دور حکومت میں اب تک نامعلوم مسلح افراد کے حملوں، دھماکوں اور خودکش حملوں سمیت مختلف واقعات میں چھ صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم، امارت اسلامیہ افغانستان کی طالبان کی زیر قیادت حکومت کے عہدیداروں نے بارہا کہا ہے کہ وہ میڈیا کی کامیابیوں اور اظہار رائے کی آزادی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔
رپورٹ میں افغانستان کے آزاد صحافیوں کی ایسوسی ایشن کے صدر شجاعت اللہ مجددی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ میڈیا سے مشاورت کے بعد یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ افغانستان نیشنل جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے میڈیا آفیسر مسرور لطفی نے کہا کہ ہم درخواست کرتے ہیں کہ معلومات تک رسائی کے قانون اور میڈیا قانون جو کہ ابھی استعمال نہیں ہوئے ہیں، موجودہ حالات کی بنیاد پر اور میڈیا کی مشاورت سے ترمیم کی جائے۔