Urdu News

چھیالیس فیصد پاکستانیوں نے عمران کو نئے سیاسی برانڈ کے طور پرآخر کیوں کیا مسترد؟

چھیالیس فیصد پاکستانیوں نے عمران کو نئے سیاسی برانڈ کے طور پر کیا مسترد

کراچی۔6 فروری

تقریباً 46 فیصد پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے ایک نئے سیاسی برانڈ اور کسی قسم کی بدعنوانی سے پاک ہونے کے خود اعلان سے متفق نہیں ہیں۔ اسی طرح 62 فیصد لوگ  خیبر پختونخواکے بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کے لیے ٹکٹوں کی غلط تقسیم کو سمجھتے ہیں، جب کہ 30 فیصد کے خیال میں اس کی وجہ بدعنوانی اور سروس کی خراب فراہمی تھی۔یہ نقطہ نظر ایک اور رائے عامہ کے سروے میں سامنے آیا، جو پلس کنسلٹنٹس کے ذریعہ 2000 افراد   کی آرا  پر مشتمل ہے جو 13-21 جنوری کے درمیان  لی گئی  تھ۔

سروے نے وزیر اعظم کے نئے سیاسی برانڈ کے خود اعلان، کے پی ایل جی انتخابات کے فیز 1 میں دھچکے کی وجوہات، سانحہ مری، پی ٹی آئی کے غیر ملکی فنڈنگ کیس کے فیصلے اور صدارتی نظام پر رائے مانگی تھی ۔وزیراعظم عمران خان نے اپنی پارٹی کے ترجمانوں کے اجلاس کے دوران کسی بھی بدعنوانی کے معاملات میں ملوث نہ ہونے پر خود کو ایک نیا سیاسی برانڈ قرار دیا تھا۔جب پلس کنسلٹنٹس نے اس دعوے پر رائے مانگی تو 46 فیصد لوگوں نے اس سے اتفاق نہیں کیا، جب کہ 19 فیصد نے اس خیال سے مکمل اتفاق کیا، 30 فیصد نے کسی حد تک اتفاق کیا، اور چار فیصد نے سوال کا جواب نہیں دیا۔

ایل جی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کے پی پی ٹی آئی کی ناقص کارکردگی کی وجوہات کے بارے میں، 62 فیصدلوکل گورنمنٹ کے امیدواروں کو ٹکٹوں کی غلط تقسیم کو دھچکا قرار دیا گیا، جب کہ 30 فیصد نے کرپشن کو اس کی بڑی وجہ قرار دیا اور 6 فیصد نے سوال کا جواب نہیں دیا۔ جب یہی سوال خیبرپختونخوا کے لوگوں سے کیا گیا تو 65 فیصد نے کرپشن اور خراب سروس ڈیلیوری کو سب سے بڑی وجہ قرار دیا، جب کہ 32 فیصد نے ٹکٹوں کی غلط تقسیم کی وجہ سے کہا اور تین فیصد نے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ایک اور سوال میں پی ٹی آئی کے وفاقی وزراء کی جانب سے فارن فنڈنگ کیس میں ٹربیونل کی جانب سے ’کلیئر‘ ہونے کے دعوے پر ان کی رائے مانگی گئی، 61 فیصد نے نفی میں جواب دیا، جب کہ 30 فیصد نے اسے درست تاثر قرار دیا اور 9 فیصد نے سوال کا جواب نہیں دیا۔77 فیصد جواب دہندگان نے سانحہ مری کو قدرتی آفت قرار دیا، جب کہ 21 فیصد نے حکومت کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا، اور دو فیصد نے جواب دینے سے گریز کیا۔ صدارتی نظام کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں 48 فیصد نے اس نظریے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے پارلیمانی نظام کی حمایت کی، جب کہ 26 فیصد نے صدارتی نظام کی منظوری کا اظہار کیا اور 26 فیصد نے کہا کہ وہ اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

Recommended