Urdu News

پاکستان ، افغانستان کا خفیہ دستاویزات لے کر کیوں بھاگا؟ کابل سے پاکستان کے لیے نکلے تین طیارے

پاکستان ، افغانستان کا خفیہ دستاویزات لے کر کیوں بھاگا؟

کابل : طالبان کی حکومت والے افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے چونکا دینے والی جانکاری سامنے آئی ہے ۔ خبر ہے کہ افغان حکومت کے کئی خفیہ دستاویز پاکستان کے ہاتھ لگ گئے ہیں ۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان دستاویز سے سیکورٹی کے لیے بڑا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے ۔ ایک دن پہلے ہی پاکستان نے افغانستان کی معیشت کو کنٹرول میں لینے کے ارادے سے کابل کے لیے اقتصادی منصوبوں کا اعلان کیا تھا ۔

ذرائع کے مطابق کابل میں انسانی امداد لے کر پہنچے تین سی 170 طیارے دستاویز سے بھرے بیگ لے کر روانہ ہوئے ہیں ۔ یہ ایسے وقت میں ہوا ہے ، جب طالبان نے بھی نئی عبوری حکومت کی حلف برداری کے لیے مقرر گیارہ ستمبر یعنی امریکہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی 20 ویں سالگرہ کی تاریخ ملتوی کردی ہے ۔ طالبان نے سات ستمبر کو عبوری حکومت کا اعلان کیا تھا ۔

سابق قومی سلامتی کے مشیر کے ساتھ کام کررہے ذرائع نے بتایا کہ یہ خفیہ دستاویز تھے ، جنہیں پاکستان کی انٹر سروسیز انٹلی جینس ایجنسی نے اپنے قبضہ میں لے لیا ہے ۔ ان دستاویز میں اہم طور پر این ڈی ایس کے خفیہ دستاویز ، ہارڈ ڈسک اور دیگر ڈیجیٹل جانکاریاں تھیں ۔ اعلی سطحی ذرائع نے بتایا کہ اس ڈیٹا کو آئی ایس آئی اپنے استعمال کے لیے تیار کرے گا ، جو سیکورٹی کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے ۔ ذرائع نے جانکاری دی ہے کہ یہ طالبان سرکار کو پاکستان پر منحصر بنادے گا ۔

ذرائع نے جانکاری دی کہ ڈیٹا لائیو تھا ، کیوں کہ پچھلی افغان حکومت نے اس کے قبضہ کی امید نہیں کی تھی ۔ حالاں کہ فوجی گروپ کا ان دستاویز پر کوئی کنٹرول نہیں ہے ، کیوں کہ ان کے انچارج ملازم کام پر نہیں لوٹے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ دستاویز کو افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد کی مدد سے لیک کیا گیا ہے ۔

وہیں دونوں پڑوسی ممالک نے دو طرفہ کاروبار کے لیے پاکستانی کرنسی کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس سے پہلے افغانستان اور پاکستان میں دوطرفہ کاروبار امریکی ڈالر میں ہوتا تھا جب کہ افغانستان کی کرنسی زیادہ مضبوط ہے ۔ اس کے ذریعہ پاکستان کی کرنسی کی افغان کاروباریوں اور تاجر برادری پر گرفت مضبوط ہوجائے گی ۔

کچھ ہی دنوں پہلے آئی ایس آئی سربراہ حمید فیض کو کابل میں دیکھا گیا تھا ۔ تبھی سے یہ مانا جارہا تھا کہ پاکستان طالبان کی حکومت میں حصہ داری کی تلاش میں ہے ۔ اس کا بڑا مقصد افغانستان کی فوج میں ہورہی تبدیلیوں میں حقانی نیٹ ورک کو شامل کرنا تھا ۔ آئی ایس آئی کو حقانی نیٹ ورک کا سرپرست مانا جاتا ہے ، جو امریکہ اور اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گرد گروپ ہے ۔ حقانی نیٹ ورک کے سرغنہ سراج الدین حقانی کو وزیر بنایا گیا ہے ۔

Recommended