Urdu News

پاکستان میں پرائیویٹ اسکولوں نے طلباکو پشتو بولنے پرکیوں عائد کی پابندی؟

پاکستان میں پرائیویٹ اسکولوں نے طلباکو پشتو بولنے پرعائد کی پابندی

پشاور کے ایک نجی اسکول نے اپنے احاطے میں طالب علموں کے پشتو بولنے پر پابندی لگا دی ہے۔ پشاور ماڈل سکول کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسکول میں پشتو بولنا منع ہے اور زبان بولنے والوں کو 100 روپے جرمانہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ کے وکیل جابر خان نے پرائیویٹ اسکول ریگولیٹری اتھارٹی سے اسکول کے احکامات کو محفوظ رکھنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان احکامات کو واپس نہ لیا گیا تو وہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے پر مجبور ہوں گے۔

جابر نے ٹی این این کو بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 251(3) میں جو 18ویں ترمیم کے تحت داخل کیا گیا تھا اس میں صوبوں کو علاقائی زبانوں کو فروغ دینے کا پابند بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اس سیکشن میں صوبائی اور علاقائی زبانوں میں نصاب تیار کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “آئین کا آرٹیکل 2 بھی اسی کا مطالبہ کرتا ہے۔”انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت نے پروموشن آف ریجنل لینگویجز اتھارٹی ایکٹ 2012 نافذ کیا، جس نے صوبائی حکومت کو مادری زبانوں اور مقامی زبانوں کے فروغ کی ذمہ داری سونپی ہے۔

 اس کے علاوہ اس قانون میں تعلیمی کتب کا صوبائی اور علاقائی زبانوں میں ترجمہ کرنے کے لیے اقدامات کرنے کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔جابر نے کہا کہ ایک طرف آئین لوگوں کو حق دینے کی بات کرتا ہے تو دوسری طرف ایک نجی سکول نے پشتو بولنے پر پابندی لگا دی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے سکول میں پشتو بولنا جرم بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ نجی اسکولوں میں پشتو پر پابندی کے مخالف ہیں۔

Recommended