Urdu News

امریکی عدالت نے’’سوشل میڈیا‘‘پر بائیڈن انتظامیہ پر کیوں لگایا قدغن؟

امریکہ کا صدر جو بائیڈن

واشنگٹن، 5 جولائی (انڈیا نیرٹیو)

 امریکہ کی ایک وفاقی ضلع عدالت نے منگل کو بائیڈن انتظامیہ کے سوشل میڈیا (آن لائن مواد) کے کنٹرول پر ہاتھ باندھ دیئے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ سوشل میڈیا پر دستیاب کسی بھی مواد کے لیے کمپنیوں کو مجبور یا کنٹرول نہیں کر سکتی۔

یہی نہیں عدالت نے انتظامیہ کو سوشل میڈیا کمپنیوں سے دور رہنے کی تنبیہ کی ہے۔ لوزیانا کے مغربی ضلع کے لیے امریکی ضلع عدالت کے جج ٹیری اے ڈوٹی نے یہ فیصلہ لوزیانا اور میسوری میں ریپبلکن اٹارنی جنرلز کی درخواست پر سنایا۔

میسوری کے اٹارنی جنرل ایرک شمٹ اور لوزیانا کے اٹارنی جنرل جیف لینڈری نے درخواست پر فیصلے کو آزادی اظہار کی تاریخ میں ایک بڑی فتح قرار دیا۔ شمٹ گزشتہ نومبر میں امریکی سینیٹ کے لیے منتخب ہوئے تھے۔

ایرک شمٹ نے درخواست میں بائیڈن انتظامیہ پر سنسرشپ کا الزام لگایا تھا۔ دونوں اٹارنی جنرل نے درخواست میں یہ بھی الزام لگایا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ اپنے ناقدین کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کے لیے قانون میں ترامیم کی جا رہی ہیں۔ وفاقی جج نے فیصلے میں واضح کیا کہ انتظامیہ کو آن لائن مواد کے بارے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے بات کرنے سے منع کیا جاتا ہے۔

جج ٹیری اے ڈوٹی نے کہا کہ محکمہ صحت، محکمہ انسانی خدمات اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن سمیت حکومت کے کچھ حصے سوشل میڈیا کمپنیوں سے بات نہیں کر سکتے اور نہ ہی انتظامیہ کی ایجنسیاں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کردہ مخصوص پوسٹس کو نشانزد کر سکتی ہیں۔

Recommended