Urdu News

مولانا سعد رضوی کو ’’ انڈین ایجنڈ‘ کہنے والی پاکستان کی حکومت نے ٹی ایل پی سے سمجھوتہ کیوں کیا؟

مولانا سعد رضوی کو ’’ انڈین ایجنڈ‘ کہنے والی پاکستان کی حکومت نے ٹی ایل پی سے سمجھوتہ کیوں کیا؟

کیا عمران خان اور ٹی ٹی پی کے درمیان حقانی نیٹ ورک کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی برقرار رہے گی؟

عمران خان حکومت نے کالعدم عسکریت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ ایک اور فوسٹین سودے بازی کی۔یہ معاہدہ تب ہی عمل میں آیا جب حکومت پاکستان نے اعلیٰ کمانڈروں سمیت ٹی ٹی پی کے 100 سے زائد جنگجوؤں کو رہا کیا۔

ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے ایک بیان میں کہا، "دونوں فریق 9 نومبر سے 9 دسمبر تک ایک ماہ کی جنگ بندی کا مشاہدہ کریں گے۔ جنگ بندی میں دونوں فریقوں کے اتفاق رائے سے توسیع کی جائے گی۔" ٹی ٹی پی نے طالبان حکومت کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کا بھی شکریہ ادا کیا جو سب سے زیادہ خوفناک عسکریت پسند حقانی نیٹ ورک کے سربراہ بھی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستانی عوام پر مشتمل ایک اسلامی جہادی تحریک ہے جس نے ہمیشہ ملک کے مفاد کو مقدم رکھا ہے۔ اب دونوں فریقین نے مذاکراتی ٹیمیں بنانے پر اتفاق کیا ہے جو اس عمل کو آگے بڑھائیں گی۔

پاکستانی صحافی احسان اللہ ٹیپو محسود، پاکستانی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ حقانی کے تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں، "اگر پاکستان کی حکومت ٹی ٹی پی کے ساتھ معاہدہ کرتی ہے اور یہ برقرار رہتی ہے، تو یہ سراج الدین حقانی کی پاکستان کے لیے اب تک کی سب سے بڑی خدمت ہوگی۔"

جب کہ عمران خان اور ان کی حکومت ایک اور ڈیل سے "خوش" ہے، پاکستانی عوام اورحزب اختلاف کی جماعتیں دہشت گرد تنظیم کے ساتھ کیے گئے "خفیہ" معاہدے پر برا بھلا کہہ رہی ہیں۔

سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا وزیر اعظم عمران خان کو پاکستانی عوام کو اعتماد میں لیے بغیر پاک فوج کے جوانوں اور آرمی پبلک سکول پشاور کے طلبا کی ہلاکتوں کے ذمہ دار گروپ سے "بھیک" مانگنے کا حق تھا؟

"یہ کوئی راز نہیں ہے کہ ٹی ٹی پی اپنے سینکڑوں جنگجوؤں کی رہائی پر جنگ بندی کا عمل شروع کرنا چاہتی ہے۔ جو عمران خان نے ترک ٹی وی کو بتایا اس کے بالکل برعکس ہے۔ صحافی مرتضیٰ سولنگی ٹویٹر پر اپنی پوسٹ میں کہتے ہیں کہ عمران نے یہ تاثر دیا کہ ٹی ٹی پی ہتھیار ڈال دے گی، تشدد ترک کرے گی اور ہمارے آئین کی پیروی کرے گی۔

ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’عمران خان، کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات شروع کرنے سے پہلے آپ شہداکے اہل خانہ کو اعتماد میں لیں۔ ہم اپنے شہدا کو نہیں بھولیں گے، ہم کسی کو بھی اپنے قاتلوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘۔

پاکستانی ماہرین کے مطابق ایسا معاہدہ پاکستان کے قومی مفادات کو پورا نہیں کرتا اور یہ کام نہیں کرے گا کیونکہ پہلے کی طرح ٹی ٹی پی کا اپنی شرائط پر عمل کرنے کا امکان نہیں ہے۔ یہ معاہدہ اسے دوبارہ منظم کرنے، دوبارہ مسلح کرنے اور موت اور تباہی کے لیے اپنی صلاحیت کو بڑھانے کی اجازت دے گا۔ پاکستان اس سے قبل ٹی ٹی پی کے ساتھ کم از کم ڈیڑھ درجن "امن معاہدے" کر چکا ہے اور ہربار  ناکام ہواہے۔

وہ متنبہ کرتے ہیں کہ سراج الدین حقانی کا اس معاہدے کے لیے دباؤ ان کے اپنے فائدے کے لیے تھا۔ حقانی کو افغانستان میں ISIS-Kکے خلاف لڑنے کے لیے TTPاور پاکستانی فوج کی حمایت کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں

https://urdu.indianarrative.com/world-news/will-the-taliban-feed-imran-khan-s-friendship-cia-eyes-on-islamabad-26596.html

Recommended