Urdu News

طالبان نے 60 افغان سکھوں کو مقدس کتاب لے کر بھارت جانے سے کیوں روکا؟

افغانستان میں موجود سکھ برادری کے لوگ

نئی دہلی،15 ستمبر

افغان سکھوں کے ایک گروپ کو جس کو 11 ستمبر کو ہندوستان روانہ ہونا تھا کو طالبانی اہلکاروں نے گرو گرنتھ صاحب کو اپنے ساتھ لے جانے سے روک دیا گیا کیونکہ مذہبی صحیفوں کو افغانستان کا ورثہ بتایا گیا تھا۔

افغان سکھوں نے 1990 کی دہائی میں اپنے آبائی ملک سے ہجرت کرنا شروع کیا تھا اور ایک اندازے کے مطابق اب افغانستان میں بڑے گروپ سمیت 100 سے بھی کم رہ گئے ہیں جو چار گرو گرنتھ صاحب کے بغیر اپنا ملک چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔

اس سے قبل، افغان سکھ گزشتہ سال دسمبر میں طالبان کی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہندوستان کی طرف سے کیے گئے ہنگامی انخلاء کے دوران گرو گرنتھ صاحب کو لانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ اس وقت اس طرح کا کوئی پابندی والا پروٹوکول نہیں تھا کیونکہ نئی حکومت ابھی تک مستحکم ہو رہی تھی۔

اس پیشرفت نے یہاں کی افغان سکھ برادری کے افراد کو کافی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ افغانستان میں پھنسے ہوئے لوگوں میں سے بہت سے ایسے خاندان ہیں جو پہلے ہندوستان آئے تھے جب کہ وہ گرودواروں کی دیکھ بھال کے لیے واپس رہے تھے۔ ہندوستان میں ایک اندازے کے مطابق 20,000 افغان سکھ ہیں جن میں سے زیادہ تر دہلی میں ہیں۔

اس پس منظر میں،ایس جی پی سیسربراہ نے ابھرتی ہوئی صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کرنے کے لیے ٹویٹر  کہا۔ “اگر افغان حکومت واقعی سکھوں کی پرواہ کرتی ہے تو اسے ان کی جان، مال اور مذہبی عبادت گاہوں کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے،

جب کہ وہ عبادت گاہوں کے گرودواروں پر حملوں کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں۔دھامی نے مزید کہا کہ اقلیتی افغان سکھوں پر مظالم  کے سبب  وہ اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

دھامی نے پوچھا یہ تشویش کی بات ہے کہ اگر سکھ افغانستان میں نہیں رہیں گے تو گرودوارہ صاحبان کی دیکھ بھال کون کرے گا؟” انہوں نے حکومت ہند، وزیراعظم کے دفتر اور وزارت خارجہ پر زور دیا کہ وہ مداخلت کریں اور افغانستان میں سکھوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

Recommended