Categories: عالمی

خلیجی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کے کیوں خواہاں ہیں طالبان؟ کیا طالبان لیڈر شپ میں کچھ تبدیلی کے آثار ہیں؟

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کابل،12اگست(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کل سوموار کے روز کہا ہے ہے کہ ان کی حکومت خلیجی ممالک کے ساتھ خصوصی تعلقات قائم کرنا چاہتی ہے۔طالبان وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ آج منگل کے روز یورپی یونین کے عہدیداروں سے ملاقات کریں گے۔ طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے دوحا میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ ہم یورپی یونین کے ساتھ مثبت تعلقات کے خواہاں ہیں۔انہوں نیافغانستان پر’غیرملکی ایجنڈا‘ مسلط کرنے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کے ساتھ متوازن تعلقات چاہتیہیں تاہم کسی فریق کی طرف سے افغانستان کیاندرونی معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ قطرمیں امریکی وفد سے حالیہ ملاقات مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ماضی میں ایک دوسرے کے دشمن رہنے والے امریکا اور طالبان کے قطر میں پہلے براہ راست مذاکرات ہوئے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ان مذاکرات کو بے تکلف اور پیشہ وارانہ قرار دیا، جب کہ طالبان نے اعلان کیا کہ امریکا نے افغانستان میں انسانی امداد فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ تاہم امریکا نے ابھی طالبان حکومت کو تسلم کرنے کا کوئی عندیہ نہیں دیا ہے۔تحریک کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے بھی ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے دوحا میں ہفتہ اور اتوار کو ہونے والے مذاکرات کے دوران امریکی وفد کو یقین دلایا کہ تحریک افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گی۔متقی نے امریکی وفد سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کے مرکزی بینک کے ذخائر پرعائد پابندی ختم کرے۔انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں نے دونوں ممالک کے مابین "ایک نیا صفحہ کھولنے" پر تبادلہ خیال کیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
امریکا نے واضح کیا ہے کہ مذاکرات کسی بھی طرح طالبان کو تسلیم کرنے کی کوشش نہیں۔ طالبان 15 اگست کو کابل میں امریکا نواز حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار میں آگئے تھے۔وزارت خارجہ نے بھی سوموارکو ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملک میں شدت پسند گروپ کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے سینیر امریکی عہدیداروں اور طالبان کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات میں مذاکرات "بے تکلف اور پیشہ ورانہ" تھے۔ امریکی فریق نے ایک بار پھر زور دیا کہ طالبانکو تسلیم کرنے کا انحصار صرف اس کے الفاظ پر نہیں بلکہ اس کے عمل پر ہوگا۔یہ قابل ذکر ہے کہ اگست کے وسط میں دارالحکومت کابل پر تحریک طالبان کے کنٹرول کے بعد سے واشنگٹن نے طالبان کو اپنے وعدوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے دباؤ ڈالنا اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago