Urdu News

طالبان سے امریکہ کیوں ہے خوفزدہ؟ کیا طالبان تین مہینے میں کرسکتا ہے کابل پر قبضہ؟

طالبان سے امریکہ کیوں ہے خوفزدہ؟ کیا طالبان تین مہینے میں کرسکتا ہے کابل پر قبضہ؟

واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو اندیشہ ہے کہ افغان دارالحکومت کابل پر جلد ہی طالبان کا قبضہ ہو سکتا ہے ۔ واشنگٹن پوسٹ کو معلومات دیتے ہوئے حکومتی عہدیداروں نے بتایا کہ امریکی فوج کا اندازہ ہے کہ کابل تین ماہ کے اندر اندر گر سکتا ہے ۔ یہ خبر شمال مشرقی صوبے بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد پر طالبان کے قبضہ کے ایک گھنٹے بعد آئی ہے ۔ چھ دن کے اندر یہ آٹھواں صوبہ ہے جس کی راجدھانی پر طالبان نے قبضہ کرلیا ہے ۔ بدخشاں کی سرحد تاجکستان ، پاکستان اور چین سے متصل ہے ۔ طالبان نے 10 اگست کو شدید حملے سے پہلے ہی فیض آباد کا محاصرہ کر لیا تھا ۔ بدخشاں کی صوبائی کونسل کے رکن جواد مجدد نے کہا کہ افغان نیشنل ڈیفنس فورسز نے فوج کو گھنٹوں کی شدید لڑائی کے بعد پیچھے ہٹنے کی ہدایت دی ۔

فیض آباد کو قبضہ میں لیتے ہی پورا شمال مشرقی افغانستان طالبان کے کنٹرول میں آجائے گا ، جہاں سے ملک کا 65 فیصد حصہ کنٹرول ہوتا ہے۔ یورپی یونین کے ایک سینئر عہدیدار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ طالبان مزید 11 صوبوں پر قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ تاکہ وہ کابل کو بری طرح سے الگ تھلگ کر سکیں ۔ کابل اس وقت شمالی فوج کے بھرسے ہے۔ کئی سالوں سے افغانستان کا شمالی حصہ واحد جگہ تھی ، جہاں امن قائم تھا اور وہاں صرف طالبان کی برائے نام موجودگی تھی ۔

افغان سیکورٹی دستہ ملک کا دفاع خود کرے : امریکہ

وہیں امریکہ نے کہا ہے کہ ملک کا دفاع کرنے کا انحصار افغان سیکورٹی فورسز پر ہے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجی مشن 31 اگست کو ختم ہو جائے گا، افغان عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہتے، امریکیوں کی دوسری نسل کو 20 سالہ جنگ کے لیے نہیں بھیجیں گے۔

جب کہ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے لیے امریکی سفیر زلمے خلیل زاد قطر روانہ ہو گئے ہیں ، جہاں وہ طالبان پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ اپنی فوجی کارروائی بند کریں اور سیاسی حل کے لیے مذاکرات کریں ۔ محکمہ خارجہ نے کہا کہ تین روز کے دوران ہونے والی بات چیت میں حکومتوں اور دیگر تنظیموں کے نمائندے 'تشدد میں کمی اور جنگ بندی اور طاقت کے ذریعے مسلط حکومت کو تسلیم نہ کرنے کے عزم' پر زور دیں گے۔

واضح رہے کہ 2001 میں اپنے اقتدار کے خاتمے کے بعد افغان طالبان اپنی حکومت کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے لڑ رہے ہیں اور انہوں نے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغان حکومت کو شکست دینے کے لیے اپنی مہم تیز کر دی ہے ۔

Recommended