بیروت،14اکتوبر (انڈیا نیرٹیو)
لبنانی حزب اللہ نے واشنگٹن پر بیروت بندرگاہ دھماکے کی تحقیقات میں مداخلت کرنے کا الزام لگایا۔ حزب اللہ کی طرف سے یہ الزام تراشی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری طرف بیروت بندرگاہ میں ہونے والے قیامت خیز دھماکوں کی تحقیقات کرنے والی انکوائری کمیٹی کا کہنا ہے کہ ان دھماکوں میں حزب اللہ کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایک لبنانی میڈیا آؤٹ لیٹ نے "حزب اللہ" اور "امل" موومنٹ کے ذرائع کے حوالے سے انہیں خبردار کیا ہے کہ جج طارق بیطار بندرگاہ پر میں دھماکوں میں حزب اللہ کو مجرم ٹھہرانے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور حزب اللہ اس جرم کے نتائج برداشت نہیں کر سکتی جو اس نے نہیں کیا۔
ذرائع نے مزید کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ تفتیش بند کی جائے۔ ورنہ شیعہ ارکان اور" مردہ " کابینہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر میشل عون اور وزیر اعظم نجیب میقاتی کے ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ وہ اس تنازع کے حل کام کررہے ہیں۔بیروت بندرگاہ دھماکے میں تفتیشی جج کو حزب اللہ کی دھمکیوں کی روشنی میں رائٹرز نے ایک لبنانی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ لبنانی حکومت نے بیروت بندرگاہ دھماکے کی تحقیقات کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان پر تبادلہ خیال کے لیے اجلاس ملتوی کردیا۔