کراچی،27 فروری
کوڑا کرکٹ کے بار بار پھیلنے کی اپنی تاریخ کے باوجود، پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ابھی تک کوڑے کے انتظام کے لیے کوئی قابل عمل حل سامنے نہیں آیا ہے۔ کراچی جو کبھی ' روشنیوں کا شہر'، 'مشرق کا پیرس' اور 'شہروں کی دلہن' کے نام سے جانا جاتا تھا، اب یہ ایک بڑے لینڈ فل سائٹ میں تبدیل ہوگیا ہے۔
مقامی باشندے موجودہ حالات سے گھٹن محسوس کرتے ہیں۔ ایک مقامی رہائشی حمزہ کاشف نے کہا "لوگوں میں شہری شعور کا فقدان ہے، شہر گندگی سے بھرا ہوا ہے، اگر ہم اس سلسلے میں غیر فعال رہیں گے تو کوئی بھی اپنے ملک کو صاف نہیں کرے گا۔دوسرے ممالک میں سڑکیں اتنی صاف ستھری ہیں لیکن یہاں ہمارے پاس خستہ حالی، کچرے، کیچڑ کے سوا کچھ نہیں ہے، ہمارے لیڈر صرف اپنی جیبیں بھر رہے ہیں، ان کے پاس اور کچھ نہیں ہے، وہ ملک کو صاف کرکے مہنگائی کو کم کریں۔ایک اور رہائشی کاظم حسین کے مطابق حالات اس قدر خراب ہیں کہ سانس لینا عملی طور پر مشکل ہو رہا ہے۔
کراچی کا موازنہ دبئی سے کرتے ہوئے، جہاں وہ رہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ صرف ایک ہفتہ سے یہاں آئے ہیں اور اس کی وجہ سے انہیں صحت کے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ کم از کم شہر کو صاف کیا جائے، چاہے وہ بے روزگاری جیسے دیگر مسائل کے بارے میں کچھ کرنے کا ارادہ نہ رکھتی ہو۔"ایک اور مقامی رہائشی محمد رحمت نے کہا کہ عوامی مقامات پر کوڑا لاپرواہی سے پھینکا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب انہوں نے علاقے کے شہری حکام سے اس سلسلے میں شکایت کی تو انہیں اعلیٰ حکام سے رجوع کرنے کو کہا گیا۔ انہوں نے کہا ےہ گل پن لوگوں کو، خاص طور پر بچوں کو بیمار کر رہا ہے۔"یہ بتاتے ہوئے کہ پسماندہ علاقوں میں کچرے کا مسئلہ زیادہ سنگین ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی قلت، بند نالے اور ندی کے پانی میں سیوریج کی گندگی کی آمیزش بھی رہائشیوں کو درپیش دیگر مسائل میں شامل ہیں۔رحمت نے کہا، "ہمارے رہنما خود بیرون ملک جائیدادیں خرید رہے ہیں جب کہ مقامی آبادی ان مسائل سے نبرد آزما ہے۔